لندن مغرب میں بے راہ روی کے پھیلاﺅ کے بعد اب صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ آئے روز کسی نوعمر جوڑے کے والدین بننے کی خبر آتی ہے اور یہ بات غیر معمولی نہیں سمجھی جاتی کہ 12 یا 13 سال کا کوئی بچہ باپ بن گیا۔ مغربی ممالک کے سائنسدنوں نے اس پریشان کن صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایک سائنسی تحقیق کی جس میں یہ تشویشناک انکشاف ہوا کہ نوعمری میں باپ بننے والے لڑکوں کے بچوں میں خوفناک ہنی و جسمانی بیماریوں کی شرح نہایت زیادہ پائی جاتی ہے۔ ماہرین نے معلوم کیا ہے کہ ٹین ایجر لڑکوں کے جینز میں تغیر و تبدیل (میوٹیشن) کی شرح اسی عمر کی لڑکیوں کی نسبت چھ گنا زیادہ ہوتی ہے اور یہ شرح 20 سال سے زائد عمر کے مردوں کی نسبت 50 فیصد یادہ ہے۔ ان کے بچوں میں دماغی مرض شیزو فرینیا، آٹزم اور سپائنابیفیڈر کی شرح ایک تہائی زیادہ ہوتی ہے۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر پیٹر فارسٹر کا تعلق کیمبرج یونیورسٹی سے ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق اس مشاہدے کی پہلی وضاحت ہے کہ ٹین ایج لڑکوں کے بچے ذہنی اور جسمانی نقائص کے ساتھ کیوں پیدا ہوتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ نوعمر بچوں کی اخلاقی تربیت کی ضرورت ہے تاکہ وہ نوعمر میں بات نہ بنیں کیونکہ اس میں نہ صرف ان کیلئے شدید مسائل ہیں بلکہ پیدا ہونے والی معصوم جان کو بھی تمام عمر معذوری کے ساتھ گزارنا پڑ سکتی ہے۔