اسلام آباد: نجکاری کمیشن کی طرف سے سرکاری اداروں کی نجکاری سے حاصل کردہ آمدنی میں سے اربوں روپے حکومتی خزانے میں جمع نہ کرانے کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جاری کردہ حالیہ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نجکاری کمیشن نے جن 167 اداروں کی نجکاری کی ہے، ان کا ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے اور جواب دیا ہے کہ نجکاری پروگرام کے تحت فروخت کئے جانے والے 167 اداروں میں سے زیادہ کی رقم حکومتی خزانے میں جمع کروادی گئی ہے اور صرف کچھ اداروں کے 24 لاکھ88 ہزار روپے باقی رہتے ہیں کیونکہ ان کی سیل پروسیڈ مقدمہ بازی، تنازعات اور دیگر وجوہات کی بنا پر مکمل نہیں ہوسکی ہے۔ نجکاری کمیشن کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ نجکاری کمیشن کے پرانے اکاؤنٹنگ سسٹم میں نجی تحویل میں دیے جانے و الے اداروں کی ٹرانزیکشن کے لحاظ سے رپورٹس مرتب کرکے دینے کی صلاحیت نہیں ہے تاہم جولائی 2010 سے کمیشن میں نیا اکاؤنٹنگ سافٹ ویئر انسٹال کیا گیا ہے جو ایسے نجکاری کے کیس جو ٹرانزیکشن فیز میں ہے اور آنے والے سال میں مکمل ہوںگے ان کے بارے میں اس قسم کی رپورٹ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے نجکاری کمیشن کے جواب کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ نجکاری کمیشن نے جن اداروں کی نجکاری کی ہے ان سے حاصل ہونے والی آمدنی میں سے ایک ارب 96کروڑ 28لاکھ 58ہزار روپے ابھی تک حکومتی خزانے میں جمع نہیں کرائے گئے ہیں اور 30 جون 2012 تک یہ رقم ٹی ڈی آرز کی صورت میں17 مختلف بینک اکاؤنٹس میں رکھی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ نجکاری کمیشن کی طرف سے جن 167 اداروں کی نجکاری کی گئی ہے۔ ان کا ٹرانزیکشن وائز ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا ہے اس لیے آڈٹ ہر ٹرانزیکشن کی رقم کی تصدیق نہیں کرسکتا کہ نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000 کی شق 16(1)کے تحت واجب الادا شیئر حکومتی خزانے میں جمع کرایا گیا ہے یا نہیں کروایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی اے سی کی طرف سے بھی نجکاری کمیشن کی مینجمنٹ کو ریکارڈ جمع کرانے کا کہا گیا تھا لیکن ابھی تک کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا لہٰذا ڈی اے سی کے فیصلے پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کرایا جائے۔