جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اداروں کی نجکاری نہ ہونے کے باوجود فنانشل ایڈوائزر کو کروڑوں کی ادائیگیوں کا انکشاف

datetime 29  اگست‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) سینیٹ نجکاری کمیٹی میں اداروں کی نجکاری نہ ہونے کے باوجود فنانشل ایڈوائزر کو کروڑوں روپے ادائیگیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ میں سینیٹر محمد طلال چودھری کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں سینٹر بلال احمد خان، سینیٹر خلیل طاہر، سینیٹر ندیم احمد بھٹو، سیکریٹری نجکاری اور متعلقہ محکمے کے سینئر حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں گزشتہ 5سالوں میں نجکاری کے عمل پر آنے والے اخراجات اور آمدن پر بریفنگ دی گئی۔

سیکرٹری نجکاری نے بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ پانچ سال میں نجکاری ٹرانزیکشنز سے 4ارب 38کروڑ روپے آمدن حاصل ہوئی، جبکہ نجکاری پر اس دوران ایک ارب 40کروڑ روپے خرچ کیے گئے، آپریشنل اخراجات ملا کر مجموعی رقم ایک ارب 99کروڑ روپے خرچ ہوئی۔سیکرٹری نجکاری نے بتایا کہ نیشنل پاور پارک کمپنی کو نجکاری لسٹ سے نکال دیا گیا، نیشنل پاور پارک کمپنی کی نجکاری کیلئے33کروڑ روپے فنانشل ایڈوائزر کو دیے گئے، پاکستان اسٹیل ملز کو بھی نجکاری کی فہرست سے نکال دیا گیا، اسٹیل ملز کیلئے تین سالوں میں فنانشل ایڈوائزر کو 12کروڑ 70لاکھ روپے ادائیگی ہوئی۔ جناح کنونشن سینٹر کو بھی نجکاری کی لسٹ سے نکال دیا گیا، جناح کنونشن سینٹر پر فنانشل ایڈوائزر کو 70لاکھ روپے پیمنٹ ہوئی۔

رکن کمیٹی سینیٹر بلال احمد نے پوچھا کہ نجکاری کیلئے فنانشنل ایڈوائزر ہائر کیوں کیا جاتا ہے؟ سیکرٹری نجکاری ڈویژن نے جواب دیا کہ فنانشل ایڈوائزر بتاتا ہے کہ ادارے کی نجکاری ہو سکتی یا نہیں۔چیئرمین کمیٹی طلال چوہدری نے پوچھا کہ اتنا خرچہ کرکے پھر نجکاری کیوں روک دی گئی؟،سیکرٹری نجکاری نے جواب دیا کہ حکومت نے ہی بعد میں اس کمپنی کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا، گزشتہ سال کابینہ نے اسٹیل ملز کو ڈی لسٹ کر دیا تھا، اسٹیل ملز کی نجکاری نہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ صرف ایک بڈر رہ گیا تھا، حکومت کا خیال تھا کہ ایک بڈر کے ساتھ جانا ٹھیک نہیں رہے گا، جناح کنونشن سینٹر کی نجکاری پر سی ڈی اے کے کچھ اعتراضات تھے۔سیکرٹری نجکاری کی جانب سے پچھلے پانچ سالوں میں نجکاری سے ہونے والی آمدنی اور اخراجات پر بریفنگ دی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس عرصے کے دوران کل آمدنی 4,389 ملین جبکہ کل اخراجات 1,992ملین رہے۔کمیٹی کے ارکان نے ان کمپنیوں کی فہرست کا تفصیلی جائزہ لیا جہاں لین دین میں رکاوٹیں آئیں، سیکریٹری نے وضاحت کی کہ نیشنل پاور پارک کمپنی کو حکومت کی طرف سے نجکاری کے لیے پیش نہیں کیا گیا، جبکہ پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری بولی دہندگان کی دستبرداری کی وجہ سے رک گئی، اور جناح کنونشن سینٹر کی نجکاری سی ڈی اے کے مشاہدات اور جانچ پڑتال کے مسائل کی وجہ سے معطل ہوگئی۔کمیٹی کے چیئرمین نے نجکاری حکام کو ہدایت دی کہ اگلے اجلاس میں نجکاری شدہ ڈسکوز کے اخراجات کی تفصیلات اور مالی تجزیہ فراہم کریں، انہوں نے پاور ڈویژن کو تفصیلی جانچ پڑتال کے لیے بلانے اور نجکاری کے لیے ایک راستہ وضع کرنے پر زور دیا۔

چیئرمین کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ اکثر سیاسی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی جاتی ہے، جو پاکستان کے مفاد کے خلاف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی آئی اے یا اسٹیل مل تباہ ہو جاتی ہے تو نہ تو ملازمین کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے گا اور نہ ہی پاکستان کے مفادات کا۔سیکرٹری نجکاری نے کہا کہ نجکاری صرف اسی صورت میں کامیاب ہوگی جب تمام اسٹیک ہولڈرز اس کی حمایت کریں گے۔ اگر سب متفق ہیں کہ یہ تصور درست ہے تو اسے آگے بڑھایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام تبھی کامیاب ہوگا جب سب مل کر تعاون کریں گے اور اپنی حمایت فراہم کریں گے۔سیکرٹری نجکاری نے کمیٹی کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپوریشن لمیٹڈ کی جاری نجکاری کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2015 سے پی آئی اے سی ایل پر 499 ارب روپے کے واجبات جمع ہو چکے ہیں، جبکہ 2023 میں 75 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ کل واجبات اب 825 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، جبکہ کل اثاثے 161 ارب روپے ہیں۔

سیکرٹری نے کابینہ کے فیصلے کے بعد کی گئی کارپوریٹ اور ریگولیٹری کارروائیوں پر بھی بات کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کمیٹی کو 3 جون 2024 کو ہونے والی ایک میٹنگ کے بارے میں آگاہ کیا، جس میں 6دلچسپی رکھنے والی جماعتوں کو پری کوالیفائی کیا گیا: فلائی جناح لمیٹڈ، ایئر بلیو لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ، وائی بی ہولڈنگز (پرائیویٹ)لمیٹڈ کے زیر قیادت ایک کنسورشیم، پاک ایتھانول کے زیر قیادت ایک کنسورشیم، اور بلیو ورلڈ سٹی کے زیر قیادت ایک کنسورشیم۔چیئرمین سینیٹر محمد طلال بدر نے زور دیا کہ پی آئی اے میں بہت صلاحیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب کراچی کیلئے پی آئی اے کی کوئی پرواز دستیاب نہیں تھی اور ان کی گنجائش پوری ہو چکی تھی۔ صلاحیت بہت زیادہ ہے، لیکن پی آئی اے کی موجودہ حالت ایسی ہے کہ یہ اپنی بوجھ بھی نہیں اٹھا سکتا۔سینیٹر محمد طلال نے اس بات پر زور دیا کہ پی آئی اے کی نجکاری پاکستان کی معیشت اور نجکاری کے مستقبل کیلئے بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس عمل کو ہر صورت مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہے اور نجکاری کمیشن کی شاندار کارکردگی کی تعریف کی۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے صحتمند مقابلے کو فروغ ملے گا، اور کئی دہائیوں بعد یہ لین دین کامیابی کے ساتھ اگلے دو ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…