لاہور( این این آئی)قائمقام گورنر اسٹیٹ بینک مرتضیٰ سید نے کہا ہے کہ اگلے بارہ مہینے عالمی معیشت کے لیے بہت مشکل ثابت ہو سکتے ہیں، خاص کر وہ ممالک جن کا قرضہ زیادہ ہے اور اس کا بڑا حصہ بیرونی قرضہ ہے اور انہیں اس قرض کا بڑا حصہ اگلے بارہ مہینوں میں ادا کرنا ہے ،بہت سے ہم عصر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے حالات قدرے بہتر ہیں جس کی تین بڑی وجوہات ،
پاکستان کے بیرونی قرضوں کے اظہاریے قدرے بہتر ہیں،پاکستان کو آئی ایم ایف کا پروگرام حاصل ہے اور پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف کی سطح کے معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیںاورپاکستان ان ممالک میں سے ہے جنہوں نے بروقت درست پالیسی اقدامات کیے ہیں۔پاڈ کاسٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائمقام گورنر اسٹیٹ بینک مرتضیٰ سید نے کہا کہ پاکستان کے قرضوں کی سطح جی ڈی پی کا 70فیصد ہے، اس میں سے زیادہ تر قرضہ ملکی ہے اور بیرونی قرضہ جی ڈی پی کے صرف 40 فیصد کے برابر ہے، اسی طرح قلیل مدتی قرضہ صرف 7 فیصد ہے، جن ملکوں کے پاس آئی ایم ایف پروگرام ہوگا وہ ممالک اگلے بارہ مہینے بچے رہیں گے، بیرونی قرضہ، ہماری پالیسی اور آئی ایم ایف پروگرام ہونے کی وجہ سے ہم اتنے خطرے میں نہیں۔ انہوںنے کہا کہ اسٹاف لیول کامعاہدہ بہت اہم سنگ میل ہے، اگست کے مہینے میں بورڈ میٹنگ ہو جائے گی جس سے دنیا کو پتہ چل جائے گا کہ پاکستان درست راستے پر ہے، بینک زری سختی کا آغاز ہو چکا ہے، شرحِ سود میں خاصا اضافہ کیا جا چکا ہے، دیگر انتظامی اور ضوابطی اقدامات بھی کیے گئے ہیں، حکومت بھی مالیاتی اخراجات میں کمی کر رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ دوست ممالک سے بھی فائنانسنگ کی بات ہو رہی ہے ،آئل فائنانسنگ بھی ہو جائے گی،آئی ایم ایف کو پاکستان جیسے ممالک سے معاملات طے کرنے کا تجربہ ہے،کئی ممالک میں جمہوری نظام میں اونچ نیچ ہو جاتی ہے،ہمارے آئی ایم ایف سے معاملات بالکل درست سمت میں جارہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ دنیا بھر میں افراط زر بڑھ رہی ہے،پاکستان کا بیرونی قرضہ جی ڈی پی کا چالیس فیصد ہے جبکہ گھانا اور دیگر ممالک میں یہ شرح کہیں زیادہ ہے۔