اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت نظرثانی شدہ معاہدوں کے تحت 8آئی پی پیز کو 85 ارب روپے واجبات ادائیگی میں ناکام رہی۔ دوسری جانب پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ ڈیفالٹ سے بچنے کے لئے ابھی 70 دن باقی ہیں۔ یہ 85 ارب روپے مجموعی واجبات کا 40 فیصد بنتے ہیں
ان میں حبکو، کیپکو اور 1994 کی پالیسی کے تحت نصب 6 آئی پی پیز شامل ہیں۔ حبکو اور کیپکو اس سے قبل لگائے گئے۔روزنامہ جنگ میں خالد مصطفی کی شائع خبر کے مطابق حکومت کو پیر 29 مارچ کومذکورہ 85 ارب روپے ادا کرنے تھے اس وقت 47 آئی پی پیزکے مجموعی واجبات کا حجم 403 ارب روپے ہے لیکن پاور ڈویژن نے 2002 کی پاور پالیسی کے تحت قائم آئی پی پیز کو اس وقت تک ادائیگی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جب تک نیب ان کے خلاف اپنی تحقیقات مکمل نہیں کرلیتا تاہم حبکو کیپکو اور 1994 کی پالیسی کے تحت 6 آئی پی پیز کا کوئی ایشو نہیں ہے لیکن اس کے باوجود حکومت انہیں ادائیگی میں ناکام رہی۔ تاہم پاور ڈویژن کے ترجمان نے نظرثانی شدہ سمجھوتے کی شق۔5 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترمیم کے تحت پاور پرچیز کی جانب سے ڈیفالٹ کی صورت کمپنی کو 70 دنوں میں ادائیگی کرنی ہوتی ہے اس کے بعد ڈیفالٹ کی صورت کمپنی کو سپلائی روک دینے کا حق ہوگا۔