کراچی (این این آئی)ملک بھر میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز اور حکومت کی طرف سے نئے ٹیکسز لگانے کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ دھڑام سے نیچے گر گئی۔ 100 انڈیکس 1089.83 پوائنٹس کی گراوٹ دیکھی گئی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران اسٹاک مارکیٹ بدترین مندی ریکارڈ کی گئی، کاروباری ہفتے کے پہلے
روز ٹریڈنگ کا آغاز ہی غیر یقینی صورتحال کے باعث شروع ہوا۔ صبح دس بجے تک انڈیکس میں 347 پوائنٹس کی مندی دیکھی گئی تھی۔ اس مندی کا تسلسل دوپہر بارہ بجے تک دیکھنے کو ملا اور انڈیکس میں مندی 869.27 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گئی۔کاروبار کے دوران ایک موقع انڈیکس میں تقریبا بارہ سو پوائنٹس کھو بیٹھی تھی اور انڈیکس 44315.43 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا تھا، تاہم کاروبار کے اختتام پر معمولی تیزی کے باعث مندی کے اثرات زائل ہوئے۔اسٹاک مارکیٹ میں رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران انڈیکس 1089.83 پوائنٹس گیا جس کے باعث 45 ہزار کی نفسیاتی حد گر گئی اور انڈیکس 44431.80 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا۔ ٹریڈنگ میں پورے کاروباری روز کے دوران 2.39 فیصد کی تنزلی دیکھی گئی اور 31 کروڑ 61 لاکھ 68 ہزار 616 شیئرز کا لین دین ہوا، سرمایہ کاروں کی جانب سے زیادہ تر شیئرز فروخت کیے گئے جس کے باعث ٹریڈنگ کے دوران 200 ارب روپے کے قریب نقصان ہوا۔معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی بڑی وجوہات ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونا ، لاک ڈائون لگنے کے خدشات اور حکومت کی طرف سے 800 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس کا فوری نافذ ہونا ہے۔ غیر یقینی صورتحال کا تسلسل آئندہ دو روز بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔معاشی ماہرین کے مطابق آئندہ چند ہفتوں کے دوران اسٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سود کا بھی اعلان کرنا ہے جس کے بارے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے اشارہ دیا گیا تھا کہ شرح سود میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے باعث مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال چھائی ہوئی ہے۔ جبکہ سرکلر ڈیٹ کی مد میں ملنے والی رقم بھی تعطل کا شکار ہے۔ دوسری جانب ” رول اور ویک ” کے باعث بھی سرمایہ کار حصص فروخت کرکے آگے کے سودوں کی تیاری کررہے ہیں۔