لاہور( آن لائن )پاکستان کسان اتحاد نے 31 مارچ کو اسلام آباد کی طرف ٹریکٹر مارچ کی دھمکی دے دی، پنجاب میں گندم کی امدادی قیمت 2000 روپے کی جائے، پنجاب میں امدادی قیمت 1650فی من ہونے سے اسمگلنگ ہوگی، جس سے فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ اور کسانوں کا معاشی استحصال ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کسان
اتحاد، فارمرز ایسوسی ایٹس اور پنجاب واٹر کونسل کے رہنماں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کا مطالبہ کیا۔پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پنجاب میں گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے فی من ہے، جبکہ سندھ میں گندم کی امدادی قیمت 2 ہزار روپے ہے، پنجاب میں بھی گندم کی امدادی قیمت 2000 روپے کی جائے، کیونکہ گندم کی امدادی قیمت کم ہونے سے اسمگلنگ ہوگی۔ جس سے فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ اور کسانوں کا معاشی استحصال ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر حکومت نے31 مارچ تک گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ نہ کیا تو لاہور اور اسلام آباد کی جانب ٹریکٹر مارچ کریں گے۔کسانوں کو موجودہ مہنگائی کے دور میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، زرعی آلات ٹریکٹر اور کھادیں مہنگی ہوگئی ہیں۔ جبکہ گندم کی امدادی قیمت بھی کم ہے، کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے گندم کی امدادی قیمت میں فوری اضافے کا اعلان کیا جائے۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے بڑا اقدام اٹھایا ہے جس کے تحت پنجاب بھر میں400 سے زائد سہولت بازار قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے، پنجاب ماڈل بازار مینجمنٹ کمپنی ختم کر کے سہولت بازار اتھارٹی قائم کردی ہے، اتھارٹی صوبہ بھر میں سہولت
بازار قائم کرے گی۔سہولت بازاروں میں کسان پلیٹ فارم بھی لگائے جائیں گے۔ کسان پلیٹ فارم پر کاشتکار اپنی اشیا براہ راست فروخت کرسکیں گے۔ سہولت بازار اتھارٹی صوبہ بھر میں سہولت بازاروں کے قیام کو یقینی بنائے گی۔ وزیراعلی پنجاب اور انتظامی ٹیم نے وزیراعظم کو بتایا کہ سہولت بازاروں کا دائرہ کار ہر ضلع اور ہر تحصیل کی سطح تک بڑھایا جائے گا، یہ بازار سال کے 365 دن فنکشنل رہیں گے۔ بازاروں میں آٹا اور دیگراشیا ضروریہ نوٹیفائیڈ ریٹ پر دستیاب ہوں گی، سستے سہولت بازاروں میں اشیا ضروریہ سرکاری نرخوں پر ملیں گی۔