لاہور ( این این آئی )آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( پنجاب ) کے چیئرمین عادل بشیر نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر پانچ سالہ ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان کرے، طویل المدت ایکسپورٹ پالیسی سے بے یقینی کا خاتمہ ہوگا۔وفاقی بجٹ 2020-21پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ایکسپورٹ انڈسٹری پر سیلز ٹیکس کی شرح پانچ فیصد ہونے کی توقع تھی،
سیلز ٹیکس کی شرح کم ہونے سے غیر منظم سیکٹر ٹیکس نیٹ میں آجاتا۔انہوں نے کہا کہ سرمائے کا مسئلہ حل کرنے کے لئے حکومت ایکسپورٹ انڈسٹری کو زیرو ریٹڈکردیتی۔ایکسپورٹ انڈسٹری پر ٹرن اوور ٹیکس 1.25فیصد کی بجائے 0.75فیصد ہونے کی توقع تھی۔انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس اور ٹرن اوو ر ٹیکس کم ہونے سے ٹیکسٹال انڈسٹری مقابلے کے قابل ہوجاتی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لئے انرجی پیکج کو اگلے مالی سال میں جاری رکھا جائے اور بجلی اور گیس کی فراہمی 7.5سینٹ فی یونٹ اور6.5ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو جاری رکھی جائے۔عادل بشیر نے کہا کہ انرجی پیکج کی وجہ سے گزشتہ مالی سال میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کے حجم میں 32فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے امریکہ اور یورپ میں ریٹیل چین دیوالیہ ہو رہی ہیں۔دیوالیہ سے بچ جانے والی کمپنیاں 30فیصد ڈسکائونٹ ریٹ مانگتی ہیں۔ کرونا کی وجہ سے دنیا بھر میں ٹیکسٹائل مصنوعات میں کمی آئی ہے۔ چیئرمین اپٹما پنجاب عادل بشیر نے کہا کہ ایکسپورٹ میں اضافہ کرکے بیرونی قرضوں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت خود برآمدات کے فروغ کی بات کرتی رہی ہے اس لئے ٹیکسٹائل صنعت کو سنبھالا دینے سے سرمایہ کاری اور نوکریوں میں اضافہ جبکہ بے یقینی کا خاتمہ ہوگا۔