کرونا وائرس نے ڈالر کو بھی پر لگا دیے، ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

26  مارچ‬‮  2020

کراچی(این این آئی)امریکی ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی بے قدری کا تسلسل جاری، کاروباری ہفتے کے چوتھے روز جمعرات کوانٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں چار روپے 50 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیاگیا جس کے بعد یہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا،جس کے نتیجے میں بیرونی قرضوں میں اربوں روپے کا اضافہ ہوگیا۔روپے کی قدر میں مسلسل کمی اور ڈالر کی اڑان جاری ہے۔

جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید ساڑھے 5.85 روپے مہنگا ہوکر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹربینک میں ڈالر 5 روپے 85 پیسے مہنگا ہوکر 167.45 روپے پر پہنچ گیا۔ ڈالر9 ماہ بعد اتنی مہنگی سطح پر ٹریڈ ہوا جبکہ انٹر بینک میں امریکی کرنسی کی قدر میں 3 روز کے دوران 8 روپے 45 پیسے کا اضافہ ہوچکا ہے۔ڈالر کی قدر میں ہوشربا اضافے کے باعث ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 600 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے گھریلو قرضوں اور اسٹاک مارکیٹوں سے قلیل مدتی سرمایہ کاری نکالنے سے روپے کی قدر میں گراوٹ آئی ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کمی کے باعث سرمایہ کار پاکستان سے اپنا پیسہ نکال رہے ہیں جو ڈالر مہنگا ہونے کا سبب بن رہا ہے۔اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث غیرملکی سرمایہ کار نقد رقم کو ہاتھ میں رکھنے کے لئے پاکستان سمیت دنیا بھر سے اپنی سرمایہ کاری واپس نکال رہے ہیں۔عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق نے اس ضمن میں بتایاکہ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق، پچھلے تین ہفتوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے حکومتی قرضوں کی سیکیورٹیز سے 1.56 بلین ڈالر کی قلیل مدتی سرمایہ کاری واپس لے لی ہے، جس کے نتیجے میں روپیہ پر دباؤ اس وقت جزوی طور پر بڑھ گیا، تاہم گھبراہٹ میں مبتلا کچھ سرمایہ کاروں نے پختگی ہونے سے پہلے سیکیورٹیز فروخت کردیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اگست میں انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 164 روپے اور پانچ پیسے تھی جو اب تک کی بلند ترین سطح تھی۔گزشتہ سال کے آغاز میں ڈالر کی قیمت مسلسل بڑھتی رہی، جنوری میں ڈالر 138 روپے 93 پیسے، فروری میں 138 روپے 90 پیسے اور مارچ میں 139 روپے10 پیسے تک پہنچ گیا۔اپریل 2019 میں ڈالر نے بڑی چھلانگ لگئی اور 141 روپے 50 پیسے پر آ گیا۔ مئی میں اس کی قیمت میں تاریخ کا ایک بڑا اضافہ دیکھا گیا اور یہ 151 روپے تک پہنچ گیا۔

جون میں ڈالر نے تمام ریکارڈ توڑ دیے اور تاریخ کی بلند ترین سطح 164 روپے پر پہنچ گیا۔جولائی 2019 میں ڈالر کی اڑان رک گئی اور ڈالر کمی کے بعد انٹربینک میں 160 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 161 روپے کا ہوگیا۔اگست 2019 میں روپے نے ڈالر کا جم کر مقابلہ کیا اور ڈالر 157.20 روپے تک پہنچ گیا۔ ستمبر 2019 کے اختتام پر ڈالر کی قیمت میں مزید کمی واقع ہوئی اور یہ 156.40 روپے پر پہنچ گیا۔اکتوبر 2019 کے اختتام پر روپے کی قدر مزید بہتر ہوئی اور ڈالر کی قیمت 155.70 روپے رہ گئی۔ نومبر2019 کے اختتام پر ڈالرکی قیمت خرید 155.25 اور قیمت فروخت 155.65 تھی۔ گزشتہ چھ ماہ سے ڈالر کی قیمت میں مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے اور اس دوران 9 روپے کی کمی آئی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…