شکر کی برآمد سے مستفید ہونےوالوں میں سر فہرست جہانگیر ترین، فہرست کے مطابق کون کون شکر برآمد سے مستفید ہو رہے ہیں ؟ انگیز تفصیلات سامنے لے آئی

3  مارچ‬‮  2020

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) شکر کی برآمد سے مستفید ہونے والوں میں جہانگیر ترین سرفہرست ہیں جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئرمین نعمان احمد خان بھی اس فہرست میں نمایاں ہیں۔روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق شوگر ایڈوائزری بورڈ نے جون 2019ء کو اپنے اجلاس میں شکر کی قیمتوں میں اضافے کےساتھ ایک لاکھ 91؍ ہزار میٹرک ٹن کی

مجموعی کمی سے کرشننگ سیزن کے آغاز پر تشویش ظاہر کی تھی تاہم کسی بھی حکومتی اتھارٹی نے شکر کی برآمد روکنے کے لئے کوئی بروقت کارروائی نہیں کی حتی کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس میں بحران سے نمٹنے کے بجائے چیئرمین پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن سے کہا کہ اگر مدد کی ضرورت ہو تو چینی سفیر سے چین کے لئے شکر کا برآمدی کوٹہ بڑھانے کی درخواست کی جائے گی۔20؍ جون 2019ء کومنعقدہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس کے مطابق پی ایس ایم اے کے چیئرمین نے مزید وضاحت کی کہ چین کو شکرکی برآمدات تین لاکھ میٹرک ٹن ہے باقی ایک لاکھ 17؍ ہزار ٹن مستقبل قریب میں برآمد کی تجویز تھی۔ 13؍ ستمبر 2019ء کو چیئرمین پی ایس ایم اے نے 4؍ لاکھ ٹن شکر برآمد کرنے کی اجازت مانگی۔2018-19ء میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 11؍ لاکھ ٹن شکر برآمد کی پہلے ہی اجازت دے رکھی تھی جس پر وزارت صنعت و پیداوار کے سیکریٹری نے کہا یہ مزید برآمدات کے لئے مناسب وقت نہیں ہے۔شکر برآمدات کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق شکر کی مجموعی طور پر 783308ٹن شکر برآمد میں سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین گروپ نے اٹھایا اور اپنی فیکٹریوں سے 136621 میٹرک ٹن شکر برآمد کی۔اس کے علاوہ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز سے 111621اور دس ہزار ٹن، ڈہرکی شوگر ملز سے دس ہزار ٹن، اے کے ٹی شوگر ملز سے

4؍ ہزار ٹن، جے کے شوگر ملز سے ایک ہزار ٹن، نعمان احمد خان نے 104559ٹن شکر برآمد کی جس میں المعیز سے 47325 ٹن اور 22348 ٹن، تھل انڈسٹریز سے 34886ٹن، ہنزہ ملز سے 91041 ٹن، چوہدری منیر خاندان کی اتحاد شوگر ملز سے 58786ٹن، احمد مختار مرحوم کی فاطمہ شوگر ملز سے 72652ٹن، دریشک خاندان کی انڈس شوگر ملز سے 53821ٹن، خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت نے

24600 ٹن شکر برآمد کی۔شکر کے دیگر برآمدکنندگان میں فاران شوگر ملز 20350 ٹن، حسین شوگر ملز 19171 ٹن، النور شوگر ملز 18800 ٹن، شیخو شوگر ملز 17750 ٹن، نون شوگر ملز 13353 ٹن، شاہ مرد شوگر ملز 13186 ٹن، مہران شوگر ملز 10022 ٹن، جوہر آباد شوگر ملز 9000 ٹن، ہدیٰ (فوجی) شوگر ملز 8758 ٹن، ایس جی ایم شوگر ملز 7570 ٹن، سندھ آبادگار شوگر ملز 5400 ٹن،

میرپور خاص شوگر ملز 5283 ٹن، پاپولر شوگر ملز 4736 ٹن، حبیب شوگر ملز 4000 ٹن، العباس شوگر ملز 4000 ٹن، ٹنڈیانوالہ شوگر ملز 3150 ٹن، سانگھڑ شوگر ملز 3000 ٹن، خیرپور شوگر ملز 3000 ٹن، رانی پور شوگر ملز 3000 ٹن، آدم شوگر ملز 3525 ٹن، العربیہ شوگر ملز 740 ٹن، اور چشمہ شوگر ملز 296 ٹن، چیئرمین پسما پنجاب نعمان احمد خان نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ

شکر کی پیداوار میں اگر سب سے بڑے برآمدکنندگان ہیں تو جہانگیر ترین کا سب سے بڑا حصہ ہے، تو اس میں غلط کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر برآمدکنندگان کو بھی دیکھنا چاہیئے جو پیداوار سے زیادہ شکر برآمد کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پسما کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ شکر کی قیمتوں پر اتنا شور کیوں ہے۔ٹیکسٹائل صنعت بھی درآمدات اور برآمدات کرتی ہے۔ اگر شکر کی صنعت اضافی پیداوار ملک کے لیے

برآمد کرتی ہے تو اس میں غلط کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شکر برآمد کرکے 7 کروڑ ڈالرز غیرملکی زرمبادلہ حاصل کیا گیا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کو نومبر، 2020 میں شکر درآمد بھی کرنا پڑسکتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی مقامی قیمتوں میں بہتری آئے گی برآمدات میں سست روی آنا شروع ہوجائے گی کیوں کہ جب مقامی سطح پر اچھی قیمتیں مل رہی ہوں تو کوئی بھی شکر برآمد نہیں کرنا چاہے گا۔

تاہم، ان کے دعویٰ کے برعکس اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق، اکتوبر، 2018 سے جنوری 2020 تک 43 کروڑ98 لاکھ ڈالرز کی شکر برآمد کی گئی۔ اکتوبر، 2018 میں 1 کروڑ 95 لاکھ 44 ہزار ڈالرز کی شکر برآمد کی گئی ، نومبر میں 1کروڑ 10 لاکھ 94 ہزار ڈالرز، دسمبر 2018 میں 71 لاکھ ڈالرز، جنوری، 2019 میں 2 کروڑ 20 لاکھ 15 ہزار ڈالرز، فروری 2019 میں 2 کروڑ 44 لاکھ 61 ہزار ڈالرز،

مارچ 2019میں 3 کروڑ 22 لاکھ ڈالرز، اپریل 2019 میں 3کروڑ 22 لاکھ 70ہزارڈالرز، مئی 2019 میں 7 کروڑ 99 لاکھ 14 ہزار ڈالرز، جون 2019 میں 3 کروڑ 90 لاکھ 41 ہزار ڈالرز، جولائی ، 2019 میں 1 کروڑ 45 لاکھ 79 ہزار ڈالرز، اگست، 2019 میں 1 کروڑ 47 لاکھ 20 ہزار ڈالرز، ستمبر، 2019 میں 5 کروڑ 60 لاکھ 72 ہزار ڈالرز، اکتوبر 2019 میں 2 کروڑ 94 لاکھ 46 ہزار ڈالرز، نومبر 2019 میں 1 کروڑ 94 لاکھ 16 ہزار ڈالرز، دسمبر 2019 میں 1 کروڑ 73 لاکھ 21 ہزار ڈالرز اور جنوری 2020 میں تقریباً 1 کروڑ 94 لاکھ 71 ہزار ڈالرز کی شکر برآمد کی گئی۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…