بنک الفلاح کا قبل از ٹیکس منافع 16 فیصد بڑھ گیا

19  اکتوبر‬‮  2019

کراچی(این این آئی) بنک الفلاح لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ابوظہبی میں منعقدہ 18 اکتوبر کے اجلاس میں 30 ستمبر 2019 کو اختتام پذیر ہونے والی مدت کے لئے بنک کے غیرآڈت شدہ عبوری مالیاتی نتائج کی منظوری دے دی ہے۔ بنک کا قبل از ٹیکس منافع مشکل صورتحال کے باوجود گزشتہ سال کے مقابلے میں 16 فیصد بڑھ گیا۔ بینک نے منی بجٹ 2019 میں سال 2017 کے منافع پر سپر ٹیکس چارج عائد ہونے کے باوجود

بعد از ٹیکس 9.242 ارب روپے یا 5.20 روپے فی شیئر حاصل کیا جو گزشتہ سال کے 8.629 ارب روپے یا 4.87 روپے فی شیئر کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں بینک کے ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا۔ انٹرسٹ سے حاصل منافع میں اضافے کے ساتھ بہتر اوسط ڈیپازٹس، بڑھتے ہوئے اوسط قرضوں اور موثر بیلنس شیٹ کے انتظام سے خالص مارک اپ آمدن میں مستحکم اضافہ ہوا۔ فیس اور کمیشن سے حاصل آمدن گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ رہی۔ گزشتہ سال حکومتی سیکورٹیز پر گین حاصل ہوا اور کم کیپٹل گینز اور ایمپیئرمنٹ چارج کے پیچھے وجوہات میں سال 2019 کی پہلی ششماہی کے دوران اسٹاک مارکیٹ کی نازک صورتحال ہے ۔ انتظامی اخراجات گزشتہ اسی عرصہ کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہے۔ اس کے مرکزی عوامل کی وجوہات میں ٹیکنالوجی، مارکیٹنگ، ڈیپازٹ پروٹکشن انشورنس(جو ایک نئی لیوی ہے)، برانچ کھولنے جیسے نئے اقدامات کے ساتھ افراط زر سے متعلق ایڈجسٹمنٹس اور روپے کی گراوٹ شامل ہیں۔ بینک کی شرح آمدن کی لاگت میں گزشتہ سال اسی عرصہ میں 56 فیصد کے مقابلے میں 53 فیصد بہتری آئی جو بینک کی جانب سے لاگت کنٹرول کرنے کا ثبوت ہے۔ بینک نے 31 دسمبر 2018 میں 77 فیصد کے مقابلے میں 30 ستمبر 2019 کو CASA Mixبڑھ کر 80 فیصد ہوا جبکہ اس کے ساتھ اسکی بڑھتے ہوئے غیرمنافع بخش ڈیپازٹس پر

توجہ رہی ۔ بینک کے لئے کریڈٹ کی کارکردگی بدستور مستحکم کاروبار رہی۔ بینک کے مجموعی قرضے کاروباری اثرات کی وجہ سے 5 فیصد کمی کے ساتھ 490.664 ارب روپے رہے۔ اس کے ساتھ بینک نے اپنے پورے نیٹ ورک میں کیپٹل اور لیکویڈیٹی کا زیادہ سے زیادہ استعمال جاری رکھا ہوا ہے۔ ستمبر کے اختتام پر بدستور مناسب سرمائے کے ساتھ بینک کے CAR کی شرح 16.87 فیصد رہی بینک الفلاح کے سی ای او نعمان

انصاری نے اس سہ ماہی میں بینک کی کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، “اگرچہ کسٹمرز کو اپنی جانب متوجہ کرنے اور انہیں مسلسل خدمات کی فراہمی کے لئے برانچ کی اپنی اہمیت ہے تاہم ریٹیل بینکنگ انڈسٹری موبائل سے کسٹمر کو خدمات کی فراہمی کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ صارفین کے مسلسل اصرار کی وجہ سے بینک الفلاح کی دونوں طرح برانچز اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز پر سرمایہ کاری خاطر خواہ بڑھ گئی ہے۔”

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…