لاہور(این این آئی)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے ملک میں ہیجان کی کیفیت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کی ترقی خصوصاً برآمدات میں اضافے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز اور ایسوسی ایشنزکی گول میز کانفرنس بلا ئی جائے۔
گو مگوں پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں کوئی بھی انڈسٹری ترقی نہیں کر رہی جس سے گروتھ بڑھنے کی بجائے کم ہو رہی ہے اورحالات انتہائی گھمبیر صورت اختیار کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین اعجاز الرحمان اور کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ زبوں حالی کا شکار معیشت کو تجربہ گاہ بنانے سے گریز کیا جائے اور بند کمروں میں بیٹھ کر پالیسیو ں کا اعلان کرنے کی بجائے فی الفور مشاورت کا آغاز کیا جائے ۔اس وقت ہماری معیشت وینٹی لیٹر پر ہے لیکن بد قسمتی سے اسے تقویت دینے کی بجائے ایڈ ہاک ازم کو فروغ دیا جارہا ہے ۔ خود حکومت کے ذمہ دار ان کے بیانات مایوسی اور ہیجان کی کیفیت کو بڑھا رہے ہیں جو انتہائی نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کا رونے دھونے کی بجائے آگے بڑھا جائے اور حکومت ملک میں کام کرنے والے اسٹیک ہولڈرز اور تمام ایسوسی ایشنز کی گول میز کانفرنس کے مختلف سیشنز کر کے نہ صرف اپنی پالیسیوں سے آگاہ کرے بلکہ ان سے تجاویز لے کر ایک متفقہ ڈرافٹ مرتب کیا جائے ۔جب تک حکومت اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر پالیسیاں مرتب نہیں کرے گی اس وقت تک نتائج حاصل نہیں ہو سکتے ۔رہنماؤں نے کہا کہ بد قسمتی سے گو مگوں پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں کوئی بھی انڈسٹری اور شعبہ ترقی نہیں کر رہا جس کی وجہ سے نہ صرف اندرون اور بیرون ملک کے سرمایہ کار محتاط ہو گئے ہیں اورکسی سطح پر سرمایہ کاری نہیں کی جارہی ۔ گروتھ بڑھنے کی بجائے کم ہو رہی ہے جس سے ملک میں بیروزگاری کا سیلاب سر پر کھڑا ہے اور اس سے پیدا ہونے والے حالات کو کنٹرول کرنا حکومت کے بس میں نہیں ہوگا۔