کارپٹ ایسوسی ایشن کا نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی بجائے ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے پر تشویش کا اظہار

31  مارچ‬‮  2019

لاہور( این این آئی)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کی جانب سے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی بجائے ٹیکس دہندگان کو نوٹسز کے ذریعے ہراساں کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات سے ٹیکس آمدنی میں اضافہ ممکن نہیں ،ایف بی آر کے بعد پنجاب کے کئی محکموں کی جانب سے بھی ایکسپورٹرز کو نوٹسز کے اجراء پر ایسوسی ایشن کے

ممبران میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار سینئر وائس چیئرمین اعجاز الرحمان نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف ، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، ریاض احمد، سعید خان، اکبر ملک سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ اجلاس کے شرکاء نے وزیر اعظم عمران خان ،وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر ، وزیر مملکت ریو نیو حماد اظہر اور مشیر برائے تجارت عبد الرزاق سے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کے خلاف جاری کارروائیوں کا فی الفور نوٹس لے کر ان اقدامات سے سختی سے روکا جائے ۔ اعجاز الرحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے ٹیکسیشن کے نظام میں بہتری کیلئے اصلاحات کا ڈھنڈورا پیٹا گیا لیکن آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود اس طرف کوئی پیشرفت نہیں کی گئی ۔ حکومت پہلے سے ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ ڈالنے کی پالیسی کو ترک کرے ۔ ایف بی آر کے افسران دفاتر میں بیٹھ کر بغیر کسی جانچ پڑتال کے نوٹسز جاری کرکے کارکردگی دکھانے کی بجائے درست سمت میں کام کریں اور نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے پالیسی بنائی جائے ۔ضلعی حکومت اور لیبر ڈیپارٹمنٹ سمیت دیگر صوبائی محکمے بھی مختلف طریقوں سے ہراساں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹرز سے ایک طے شدہ طریق کار کے مطابق ٹیکسز کٹوتی کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود ایف بی آر کی جانب سے ممبران کونوٹسز جاری کئے جارہے ہیں جس سے ان میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کے حالات اور برآمدات پہلے ہی تنزلی کا شکار ہیں اور ایسے اقدامات سے حالات مزید ابتر ہو رہے ہیں جس کا حکومت کو فی الفور نوٹس لینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ

حکومت ٹیکسز کی شرح میں کمی کرے اور نئے لوگوں کو راغب کرنے کیلئے آسان اور دوستانہ پالیسیاں تشکیل دے ۔ ایف بی آر چھاپے مارنے اور نوٹسز کے اجراء کی بجائے ایسوسی ایشنوں اور تنظیموں کے عہدیداران سے مشاورت کرے تاکہ اس کے مثبت نتائج برآمد ہو سکیں ۔چور راستے بند کرنے کیلئے ٹیکس جمع کرنے والے اداروں کی بھی سخت مانیٹرنگ کرنے کی ضرورت ہے ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…