منگل‬‮ ، 21 جنوری‬‮ 2025 

کارپٹ ایسوسی ایشن کا نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی بجائے ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے پر تشویش کا اظہار

datetime 31  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کی جانب سے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی بجائے ٹیکس دہندگان کو نوٹسز کے ذریعے ہراساں کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات سے ٹیکس آمدنی میں اضافہ ممکن نہیں ،ایف بی آر کے بعد پنجاب کے کئی محکموں کی جانب سے بھی ایکسپورٹرز کو نوٹسز کے اجراء پر ایسوسی ایشن کے

ممبران میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار سینئر وائس چیئرمین اعجاز الرحمان نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف ، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، ریاض احمد، سعید خان، اکبر ملک سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ اجلاس کے شرکاء نے وزیر اعظم عمران خان ،وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر ، وزیر مملکت ریو نیو حماد اظہر اور مشیر برائے تجارت عبد الرزاق سے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کے خلاف جاری کارروائیوں کا فی الفور نوٹس لے کر ان اقدامات سے سختی سے روکا جائے ۔ اعجاز الرحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے ٹیکسیشن کے نظام میں بہتری کیلئے اصلاحات کا ڈھنڈورا پیٹا گیا لیکن آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود اس طرف کوئی پیشرفت نہیں کی گئی ۔ حکومت پہلے سے ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ ڈالنے کی پالیسی کو ترک کرے ۔ ایف بی آر کے افسران دفاتر میں بیٹھ کر بغیر کسی جانچ پڑتال کے نوٹسز جاری کرکے کارکردگی دکھانے کی بجائے درست سمت میں کام کریں اور نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے پالیسی بنائی جائے ۔ضلعی حکومت اور لیبر ڈیپارٹمنٹ سمیت دیگر صوبائی محکمے بھی مختلف طریقوں سے ہراساں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹرز سے ایک طے شدہ طریق کار کے مطابق ٹیکسز کٹوتی کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود ایف بی آر کی جانب سے ممبران کونوٹسز جاری کئے جارہے ہیں جس سے ان میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کے حالات اور برآمدات پہلے ہی تنزلی کا شکار ہیں اور ایسے اقدامات سے حالات مزید ابتر ہو رہے ہیں جس کا حکومت کو فی الفور نوٹس لینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ

حکومت ٹیکسز کی شرح میں کمی کرے اور نئے لوگوں کو راغب کرنے کیلئے آسان اور دوستانہ پالیسیاں تشکیل دے ۔ ایف بی آر چھاپے مارنے اور نوٹسز کے اجراء کی بجائے ایسوسی ایشنوں اور تنظیموں کے عہدیداران سے مشاورت کرے تاکہ اس کے مثبت نتائج برآمد ہو سکیں ۔چور راستے بند کرنے کیلئے ٹیکس جمع کرنے والے اداروں کی بھی سخت مانیٹرنگ کرنے کی ضرورت ہے ۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…