کراچی(نیوز ڈیسک)ملکی معیشت کی مجموعی صورتحال بہتری کی طرف جانب رواں دواں ہے ڈالر کے مقابل روپے کی قدر میں اضافے سے ملکی قرضوں کے بوجھ میں 5 ارب ڈالر تک کی کمی ہوچکی ہے۔الیکشن 2018 کے نتائج کے بعد ملک کی معاشی صورتحال میں تبدیلی آئی اور یہ بہتری کی جانب بڑھی۔ اس پیشرفت کے بعد ڈالر کی مسلسل بڑھتی قیمت ناصرف رکی بلکہ روپے کی
قدر بھی بہتر ہونے لگی۔25جولائی کے الیکشن کے بعد سے اوپن مارکیٹ میں 8روپے اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 5روپے تک کم ہوئی ہے، جس کا فوری اثر پاکستان کے بیرونی قرضوں پر پڑا اور ملکی قرضوں کے بوجھ میں 5ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ جو مسلسل مندی کا شکار تھی اور رواں برس کے ایس ای 100 انڈیکس 38 ہزار کی کم ترین سطح پر جا پہنچا تھا، اب تقریبا 5ہزار پوائنٹس اضافے کے ساتھ رواں سال کی بلند ترین سطح 43 ہزار عبور کر گئی ہے۔اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں۔ملکی معیشت میں بہتری کا اثر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر بھی پڑا جو تیزی سے اوپر جا رہی تھیں تاہم گزشتہ دو ماہ سے ایک جگہ مستحکم ہیں۔ اگر چہ عالمی مارکیٹ میں تیل قیمتوں میں ردوبدل کے بعد اوگرا کی جانب سے گزشتہ ماہ قیمتیں بڑھانے کی تجویز دی گئی تھی جسے نگراں حکومت نے منظور نہیں کیا تھا تاہم اسے بھی مثبت اشاریہ کے طور پر دیکھا گیا ہے۔معاشی اشاریوں پر نظر رکھے ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئندہ وزیر خزانہ کے مضبوط امیدوار اسد عمر کیلئے سب سے بڑا چیلنج ڈالر کی قیمت کوکنٹرول کرنے کے ساتھ تیل کی قیمت میں کمی اور برآمدات(ایکسپورٹ)میں اضافے اور درآمدات(امپورٹ)کی شرح میں کمی کرنا ہے۔معاشی ماہرین کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے حکومت کی تشکیل سے قبل بڑے اعلانات اور ان مسائل سے نمٹنے کے حل دیئے جاتے رہے ہیں اب انہیں عملی طور پر درست ثابت کرنے کا موقع آگیا ہے۔