ابراج گروپ کا اپنا کاروبار ختم کرنے پر غور

19  جون‬‮  2018

کراچی  (مانیٹرنگ ڈیسک) دبئی میں قائم نجی کاروباری کمپنی ابراج کیپیٹل اپنی قرض خواہ کمپنیوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے کاروبار کے عبوری خاتمے پر غور کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ابراج کیپیٹل کی 2 قرض خواہ کمپنیاں اس کے قرض کی ذمہ داری کے حوالے سے رواں ماہ کے آغاز میں نادہندہ ہونے پر کاروبار کو ختم کرنے پر زور دے رہی ہیں۔ ابراج گروپ اپنی قرض خواہ کمپنیوں سے قرضے کے از سرنو معاہدے کے حوالے سے مذاکرات کرتارہا ہے، اور ان کے ساتھ ایک معاہدے پر اتفاق ہی ہوا تھا۔

اس کے 2 غیر مطمئن قرض خواہوں نے اپنی رقوم کے دعوے کردیے۔ کویت کی کمپنی پبلک انسٹیٹیوشن فارسوشل سیکیورٹی (پی آئی ایف ایس ایس) اور اوکٹس فنڈ لمیٹڈ نے 10 کروڑ ڈالر کے قرض کی واپسی کا مطالبہ کردیا۔ ابراج گروپ کی ‘ونڈ پاور پروجیکٹ’ میں سرمایہ کاری کویتی کمپنی نے ابراج کیپیٹل کے خلاف کیمن جزائر کی عدالتوں میں مقدمات دائر کیے جہاں وہ حقیقی طور پر مندرج ہے، اور استدعا کی کہ کمپنی کے اثاثے بیچ کر ان کے قرضوں کی واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ بعدِ ازاں اوکٹس فنڈ لمیٹڈ بھی اس کیس میں کویتی کمپنی کے ساتھ شامل ہوگئی اور دونوں کمپنیوں نے ابراج گروپ سے 10 کروڑ ڈالر کی واپسی کا مطالبہ کردیا جو ابراج کیپیٹل کو 28 فروری تک واپس کرنے تھے۔ کیمن جزائر کی عدالت نے پی آئی ایف ایس ایس کی پٹیشن کو 29 جون کو سماعت کے لیے مقرر کیا۔ تاہم اوکٹس فنڈ لمیٹڈ نے ایک علیحدہ پٹیشن دائر کی تھی جس میں انہوں نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ابراج کیپیٹل کی سرمایہ کاری کرنے والی ذیلی کمپنی کو ختم کیا جائے۔ ادھر ابراج گروپ یہ منصوبہ بنا رہا ہے کہ وہ کیس کی سماعت سے قبل کاروبار کے عبوری خاتمے کے لیے درخواست دائر کرے گا جو ممکنہ طور پر دونوں درخواستوں کے خلاف لڑنے میں معاون رپورٹ کے مطابق ابراج گروپ اپنے قرض خواہ کو کسی بھی کارروائی سے روکنے پر رضامند کرنے کا معاہدے کرنے کے لیے رابطے میں ہے تاکہ کمپنی کے اثاثوں کی فروخت کرنے تک قرض خواہ کمپنیوں کو کارروائی کرنے سے روکا جائے۔ اوکٹس فنڈ لمیٹڈ نے موقف اختیار کیا کہ کیمن جزائر کی عدالت کی زیرِ نگرانی کوئی بھی معاہدہ قابلِ قبول ہوگا، جو اس معاملے کے پائیدار حل کی جانب تیزی سے آگے بڑھے گا۔ ذرائع کے مطابق ابراج گروپ نے کاروبار کے عبوری خاتمے کے حوالے سے مسودہ تیار کر لیا گیا۔

اور اسے 29 جون سے قبل دائر کر دیا جائے گا۔خیال رہے کہ ابراج گروپ اس وقت سے مسائل کے بڑھتے ہوئے سلسلے کا مرکز رہا ہے جب سے عالمی بینک اور بل اینڈ میلنڈا فاؤنڈیشن نے الزام عائد کیا تھا کہ اس نے ان کمپنیوں کے فنڈز کا غلط استعمال کیا ہے۔مذکورہ کمپنیوں کی جانب سے دیے گئے فنڈ کا کثیر حصہ پاکستان، بھارت اور نائیجیریا جیسے ممالک میں اسکولوں

اور صحت کے مراکز کی تعمیر میں خرچ ہونا تھا۔سرمایہ کاروں کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ ان کی رقوم حاصل کرلی گئیں لیکن انہیں مطلوبہ اہداف پر خرچ نہیں کیا گیا۔ بعدِ ازاں ابراج کے خلاف سرمایہ کاری بغاوت سامنے آئی جس سے اس کے قرض خواہوں کو خطرات لاحق ہوئے اور اس طرح کمپنی کو پہلے ڈیفالٹر اور پھر اپنے کاروبار کو بند کرنے پر زور دینا پڑا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…