جمعہ‬‮ ، 11 اپریل‬‮ 2025 

آٹو سیکٹر کی جانب سے حکومتی پالیسیوں پر تنقید

datetime 22  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(سی پی پی) پاپام کے سابق چیئرمین عامر اللہ والا نے کہا ہے کہ آٹو صنعت کی پیداواری اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے صنعت پر دبا میں اضافہ ہوا ہے جب کہ اسٹیل پر ریگولیٹری ڈیوٹی سے پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔پاپام کے سابق چیئرمین عامر اللہ والا نے کہا ہے کہ بنیادی ریگولیٹری قاعدے کے تحت آٹو صنعت میں استعمال ہونے والا اسٹیل ملک میں تیار نہیں ہوتا اس لیے اس پر ڈیوٹی نہیں لگانی چاہیے تھی۔

تاہم اس پر ڈیوٹی عائد کیے جانے سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے بھی صنعت پر اثرات پڑے ہیں کیونکہ گزشتہ ایک برس میں تقریبا 7 روپے کے قریب ڈالر مہنگا ہوگیا ہے، صرف شفاف اور پیش بندی کے لحاظ سے مستقل پالیسیوں سے ملک میں نئے سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکتا ہے اور مقامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔عامر اللہ والا نے بتایا کہ نے کہا کہ پرانی گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے پالیسی کی واپسی کے فیصلے سے بھی مقامی انڈسٹری کو نقصان پہنچا ہے اور نئے سرمایہ کاروں کو غلط پیغام جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک پرانی درآمد ہونے والی کار سے آٹو صنعت وینڈر کو 3 لاکھ روپے کا نقصان پہنچتا ہے جبکہ گزشتہ برس 80 ہزار گاڑیاں درآمد کی گئی تھیں جس سے صنعت کو 24 ارب روپے کا نقصان پہنچا، صنعت سے 25 لاکھ بلواسطہ اور بلاواسطہ افراد وابستہ ہیں جبکہ صنعت کے فروغ پانے کے وسیع امکانات اب بھی موجود ہیں تاہم اس کے لیے شفاف اور پیش بندی کے لیے معاون پالیسی ضروری ہے ۔پاپام کے سابق چیئرمین نے کہا کہ آٹو صنعت کو حکومت کی مدد کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے وسائل کے موثر استعمال اور پیداواری سطح کو دوبارہ حاصل کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ آٹو صنعت کسی بھی ملک کے لیے معاشی ترقی کا باعث ہوتی ہے تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ صنعت کے لیے مستقل اور شفاف پالیسیاں یقینی بنائی جائیں تاکہ وہ ان کو سامنے رکھتے ہوئے صنعت کو فروغ دے سکیں۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…