نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ نے کہاہے کہ افغانستان میں رواں سال پوست کی کاشت میں 87 فیصد اضافہ ہوا ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے جرائم و منشیات (یو این او ڈی سی)کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں افیون کی کاشت میں سنہ 2016 کی نسبت 87 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اب
اْن علاقوں میں بھی پوست کاشت کی جا رہی ہے جہاں پہلے اس کی کاشت نہ ہونے کے برابر تھی۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے جرائم و منشیات یا یو این او ڈی سی کے مطابق سنہ 2016 میں پوست کی کاشت والے صوبوں کی تعداد 21 سے بڑھ کر 24 ہو گئی ہے۔ جن صوبوں میں پوست کی کاشت میں اضافہ ہوا ہے ان میں غزنی، سمنگان اور صوبہ نورستان شامل ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق صوبہ غزنی پچھلے دو عشروں سے جبکہ نورستان پچھلے ایک عشرے سے پوست کی کاشت سے پاک تھے۔رپورٹ کے مطابق پوست کاشت کرنے والے صوبوں میں سر فہرست صوبہ ہلمند ہے جبکہ صوبہ قندھار، بادغیس، فاریاب، اْروزگان، ننگرہار، فراہ، بلخ، نیمروز اور بدخشان بالترتیب پہلے نمبروں پر ہیں۔رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ صوبہ ہلمند میں پوست کی کاشت میں 79 فیصد، بلخ میں 50 فیصد، قندھار میں 37 فیصد، نمروز میں 116 فیصد اور اْروزگان میں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق قانون کی حکمرانی، سیاسی عدم استحکام اور کرپشن وہ وجوہات ہیں جو کہ پوست کی کاشت میں اضافے کا باعث بنی ہیں۔تاہم افغانستان میں یہ تاثر بھی عام ہیں کہ پوست کے کاشت کاروں کو حاصل طالبان کی حمایت بھی کسی حد تک اضافے کا باعث ہے۔واضح رہے کہ افغانستان پوری دنیا میں پوست کی کاشت میں پہلے نمبر ہے۔ یہاں سے پیدا ہونے والی افیون کو ہیروئن یا مورفین کی شکل میں مختلف راستوں سے دنیا بھر میں سمگل کیا جاتا ہے۔