منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستانی معیشت کے بارے میں اچھی خبر آ گئی، امریکہ بزنس کونسل کے سالانہ سروے میں دعویٰ

datetime 27  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) امریکن بزنس کونسل کے سالانہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 95 فیصدامریکی کمپنیاں پاکستان کے طویل المدت معاشی اور آپریٹنگ ماحول کے بارے میں پُرامید ہیں۔ تاثر جانچنے کے لئے کئے گئے پرسپشن سروے میں 40 فیصد سے زائد کمپنیوں کی رائے تھی کہ پاکستان کے بارے میں عام تصور بہتر ہوا ہے جو گزشتہ برس سے 6 فیصد زیادہ ہے۔ پرسپشن سروے میں اے بی سی کمپنیاں مختلف معاشی، ریگولیٹری اور سیاسی حقائق کے بارے میں اپنی سوچ کا اظہار کرتی ہیں۔

یہ عوامل ان کمپنیوں کی ترقی، کارکردگی اور آپریشن کو متاثر کرتے ہیں۔ کاروباری فضاء کو مختلف عناصر کے ذریعے پرکھا گیا تھا جس میں پالیسیوں میں تسلسل، سیاسی صورت حال، امن و امان، اندرونی اور بیرونی سیاسی صورت حال، حکومتی ترقیاتی بجٹ، یکساں مواقع اور غیر دستاویزی معیشت شامل ہیں۔سروے میں وہ عوامل شامل کئے گئے جو کاروباری سرمایہ کاری، کمپنی آپریشنز، منصوبے اور لاگت کو سب سے زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ آپریشنز کے اخراجات سب سے زیادہ رائے کے حامل تھے جس کے بارے میں 87 فیصد نے رائے دی۔ اس کے بعد انفرااسٹرکچر کو 84 فیصد نے اہم گردانا، امن و امان کو 80 فیصد نے اہم قرار دیا جبکہ 75 فیصد نے سیاسی غیر یقینی کو سب سے زیادہ اہم قرار دیا۔یہ بات بھی سروے میں اجاگر ہوئی ہے کہ تین شعبے ایسے ہیں جو ملکی ترقی میں رکاوٹ ہیں ان میں پالیسیوں پر عمل کی کمزوری، 55 فیصد نے اس بارے میں عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ 57 فیصد نے سیاسی غیر یقینی کو غیر اطمینان بخش قرار دیا جبکہ ملک میں غیردستاویزی معیشت پر عدم اطمینان کا اظہار 77 فیصد نے کیا۔سال 2016-17 کے لیے 45 فیصد نے رائے دی کہ کاروباری فضا بہتر ہوئی ہے جبکہ گزشتہ سال یہ رائے 17 فیصد تھی۔ یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔ امریکی کمپنیوں کی مجموعی مثبت رائے سے معاشی استحکام اور پاکستان کی معیشت میں بہتری کی توقع ظاہر ہوتی ہے۔

اسی طرح دیگر قومی اداروں، آئی پی او پی ، ایس ای سی پی، ٹیڈاپ، بی او آئی کے بارے میں کمپنیوں نے اطمینان کا اظہار کیا جبکہ انکم ٹیکس، این ڈی ایم اے، واپڈا، نیپرا کے بارے میں کمپنیوں عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی کارکردگی بہتر بنانے کی گنجائش ہے۔امریکن بزنس کونسل کے صدر کامران نشاط نے کہا کہ ہمارے اراکین نہایت پُرامید ہیں اور پاکستان کو خوشحال ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔ انٹرنیشنل پرسپشن نہایت اہمیت کا حامل ہے جو سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور عالمی مقابلے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

فنانشل سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کمپنیوں نے سال 2017ء کے لیے 135.50ارب روپے قومی خزانے میں محصولات کی مد میں جمع کرائے جو گزشتہ برس 119 ارب روپے تھے۔ اس طرح اس مد میں 14 فیصد کا اضافہ ہوا۔کارپوریٹ سوشل ریسپانسیبلیٹی سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سب سے زیادہ کمپنیوں نے تعاون تعلیم کے شعبے میں کیا جو 70 فیصد ہے، 55 فیصد شعبہ صحت، 43 فیصد خواتین کو بااختیار بنانے، بچوں کی فلاح کے لیے 36 فیصد، امدادی کاموں کے لیے 36 فیصد، اسپیشل لوگوں کے لیے 34 فیصد اور کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے 25 فیصد نے کام کیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…