وزارت دفاع نے پاکستان کا اہم ترین ادارہ چینی کمپنی کو فروخت کرنے کی اجازت دیدی گئی

30  ستمبر‬‮  2017

کراچی(این این آئی)وزارت دفاع نے ابراج گروپ کے پاس موجود کے الیکٹرک کے 66.4 فیصد شیئرز کو چین کی شنگھائی الیکٹرک پاور کو فروخت کرنے کی سیکیورٹی کلیئرنس دے دی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت دفاع نے چین کی کمپنی کو کے الیکٹرک کی فروخت کی اجازت تو دیدی تاہم ابراج گروپ پر واجب الادا ایک ارب ڈالر کا معاملہ تاحال حل طلب ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ اور وزارت دفاع نے شنگھائی الیکٹرک پاور کو کے الیکٹرک کے 66.4 فیصد شیئرز کی فروخت کے لئے این او سی جاری کر دیا ہے۔وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق چین کی کمپنی کو اس شرط پر کے الیکٹرک کے شیئرز کی خریداری کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ اہم دفاعی تنصیبات کو بلا تعطل بجلی فراہم کرے گی۔دوسری جانب پرائیویٹائزیشن کمیشن نے پاور ڈویژن سے کہا ہے کہ دفاعی تنصیبات کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے کے الیکٹرک کے شیئرز خریدنے والی نئی کمپنی سے نئے سرے سے معاہدہ کیا جائے۔ پرائیویٹائزیشن کمیشن نے ابراج گروپ سے بھی خریدو فروخت کا معاہدہ پیش کرنے کا کہا جو انہوں نے پیش نہیں کیا۔پاور ڈویژن نے شنگھائی پاور سے کہا تھا کہ اگر وہ کے الیکٹرک کے شیئرز خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہے تو پہلے وزارت دفاع اور وزارت داخلہ سے سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرے۔ یاد رہے کہ شنگھائی الیکٹرک پاور پہلے ہی پاکستان میں ایک نیوکلیئر پاور پلانٹ چلا رہی ہے۔وزارت دفاع کی جانب سے شنگھائی الیکٹرک پاور کو سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد کے الیکٹرک کے شیئرز کی فروخت کی ڈیل فائنل ہونے میں حائل تمام رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں۔ گزشتہ برس اگست میں ابراج گروپ نے کے الیکٹرک کے 66.4 فیصد شیئرز آف شور کمپنی کے ای ایس پاور کے ذریعے چین کی شنگھائی پاور کو فروخت کئے تھے۔

دونوں غیر ملکی کمپنیوں کے درمیان کے الیکٹرک کے شیئرز کی فروخت کی ڈیل ایک ارب 77 کروڑ ڈالر میں طے ہوئی جو حکومت اور شیئرز فروخت کرنے والی کمپنی کے درمیان معاملات حل ہونے کے بعد طے پائی۔ طے پانے والی ڈیل میں سے ابراج گروپ کو ایک ارب 77 کروڑ ڈالر میں سے آدھا حصہ ملے گا کیونکہ سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے پہلے خریدار گروپ الجومیہ گروپ نے بھی آف شور کمپنی کے ذریعے سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

یعنی ڈیل کے مطابق ابراج گروپ کو 78 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ملیں گے۔اس ضمن میں سیکرٹری پاور ڈویژن یوسف نسیم کھوکھر نے بتایا کہ ہمارے لئے سب سے اہم مسئلہ بقایاجات کی وصولی کا ہے لیکن شیئرز کی منتقلی اب تک شروع نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بقایاجات کا معاملہ شیئرز فروخت کرنے والی پارٹی کو ڈیل کے طے پانے سے پہلے پہلے مکمل کرنا ہو گا کیوں کہ اس ڈیل کو بین الصوبائی رابطے کی کمیٹی دیکھ رہی ہے اور ڈیل میں طے پانے والی تمام شرائط پوری ہونے کے بعد ہی اسے منظور کیا جائے گا۔

سوئی سدرن گیس کمپنی اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ (این ٹی ڈی سی)گیس، بجلی اور تاخیر سے ادائیگی کی مد میں ایک ارب 24 کروڑ روپے کا دعوی کرتی ہیں لیکن ابراج گروپ صرف حقیقی رقم ادا کرنے پر بضد ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ سود کی رقم ادا نہیں کرے گا۔اس حوالے سے ابراج گروپ کا کہنا ہے کہ جب سے ڈیل میں طے پانے والی حقیقی رقم پر لگنے والے مارک اپ کا معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے اس معاملے کو ڈیل کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا لیکن پاور ڈویژن اور ایس ایس جی سی ابراج گروپ کا یہ موقف ماننے کے لئے بالکل بھی تیار نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…