اسلام آباد(آن لائن) حکومت کی ناقص تجارتی پالیسی کی وجہ سے ایک سال میں چاول کی برآمدات میں 13.63 فیصد اور سیمنٹ کی برآمدات میں 25.94 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ صرف 6 ممالک کو 51 فیصد اشیا برآمد کی جارہی ہیں۔ایک سال کے دوران چاول چمڑے اور ٹیکسٹائل کی مصنوعات کی برآمدات میں بہت واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ دستیاب دستاویز کے مطابق ایک سال کے دوران باستمی چاول اور نان باسمتی چاول کی برآمدات میں 13.63فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
دستاویز کے مطابق سعودی عرب متحدہ عرب امارات اور فلپائن نے پاکستان کے بجائے دیگر ممالک سے چاول خریدنا شروع کر دیے جس کا پاکستانی چاول کی برآمد پر برا اثر پڑا۔ افریقہ میں چاول کی بہتر ین اقسام کی کاشت کی وجہ سے اس خطے سے پاکستانی چاول کی ڈیمانڈ میں بڑی کمی واقع ہوئی۔دستاویز کے مطابق دیگر مصنوعات کی طرح سیمنٹ کی ایک سال کے دوران برآمد میں 25.94 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ سیمنٹ کی برآمد میں کمی کی بڑی وجہ جنوبی افریقہ اور افغانستان سے سیمنٹ کی ڈیمانڈ میں بڑی کمی ہے۔ پڑوسی ملک بھار ت پاکستان سے سیمنٹ درآمد کر رہاہے جس کی وجہ سے جنوبی افریقہ اور افغانستان کو سیمنٹ کی برآمد میں ہونے والی کمی کے اثرات کسی حد تک کم ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ برآمدات میں کمی کی ایک بڑی وجہ برآمدات کی منڈی کا محدود ہونا ہے اور صرف چھ مصنوعات برآمد کی جانیوالی کل مصنوعات کا 51فیصد ہیں جبکہ منڈیوں کا تنوع نہ ہونا بھی برآمد ات میں کمی کی وجہ قراردیاگیا ہے۔ صرف چھ منڈیوں کو 51فیصد اشیا برآمد کی جا رہی ہیں۔امریکا، چین، متحدہ عرب امارات افغانستان، برطانیہ اور جرمنی کو پاکستان 51فیصد مصنوعات برآمد کرتاہے۔ حکومت کی جانب سے ویلیو ایڈیشن پر توجہ نہ دینے کے بھی ملکی برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور 74فیصد غذائی اشیا اور ٹیکسٹائل کی چالیس فیصد برآمدات بنیادی شکل میں بھیجی جارہی ہیں۔ مختلف مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن پر توجہ دے کر برآمدی شعبے میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔