اسلام آباد(نیوزڈیسک) اقتصادی راہداری منصوبہ،چین اربوں ڈالر کے قرض پر کتنا سود لے گا؟ حیرت انگیزانکشاف۔عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں اس بات پرتشویش کااظہارکیاہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان پرقرضوں کابوجھ بڑھ جائے گااوراس بوجھ کوبرداشت کرنے کےلئے پاکستان کواپنی جی ڈی پی میں 2.5فیصداضافہ کرناہوگاجس کامطلب ہے کہ حکومت پاکستان کومزید 205ارب روپے نئے محصولات بڑھاناہونگے ۔آئی ایم ایف نے اعتراض اٹھایاکہ سی پیک میں نجی شعبے کانظراندازکیاگیاہے جس سے کامیابی کی ضمانت کادعوی نہیں کیاجاسکتا۔ایک نجی ٹی وی کے پروگرا م میں وفاقی وزیرمنصوبہ بندی واصلاحات احسن اقبال نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ آئی ایم ایف کی رپورٹ سی پیک کے خلاف ہرگزنہیں بلکہ اس سے پاکستان میں سرمایہ کاری مزید بڑھے گی ۔
انہوں نے واضح کیاکہ اس سے چھوٹے دورانیہ اورلمبے دورانیہ کے فوائد حاصل ہونگے جس سے مزید نئے منصوبے شروع کرنے میں مددملے گی ۔احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان کواس وقت توانائی کے بحران کاسامناہے جس کے لئے چین سے توانائی کے شعبے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری آئے گی جس پرسود کی شرح 2فیصدہے اورسرمایہ کاری کاحجم تقریبادس سے گیارہ ارب ڈالرہوگاجس کامطلب ہے کہ پاکستان کواس سرمایہ کاری کے عوض 2فیصدسود ادکرناپڑے گا۔احسن اقبال نے گفتگوکرتے ہوئے مزید بتایاکہ سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں کے ٹیرف نیپراطے کرتاہے نہ وفاقی حکومت اورنیپرایک آزادحکومتی ادارہ ہے ۔اس موقع پرانہوں نے کہاکہ پاکستان میں بجلی بحران پر2018تک قابو پالیاجائے گااورتوانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں میں بھی کمی آئے گی بلکہ بجلی سستی پیداہونے سے صارفین کوبھی سستی ملے گی ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کے منصوبوں کے ٹھیکے چینی حکومت نے اپنی تین کمپنیوں سے کھلی بولی کےتحت لئے ہیں جس سے مزید شفافیت پیداہوگی ۔
احسن اقبال نے کہاکہ جوبھی ملک کسی دوسرے ملک میں سرمایہ کاری کرتاہے تواپنے ہی نجی شعبہ کوآگے لانے کےلئے مواقع فراہم کرتاہے ۔انہوں نے کہاکہ چینی کمپنیوں کوآئی پی پیزسے بجلی نہیں خریدناپڑے گی ۔ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ یہ تاثردرست نہیں کہ اقتصادی راہداری کافائدہ پاکستان کونہیں صرف چین کوہوگا۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کی وجہ سے پاکستان دنیاکی توجہ کامرکزبن گیاہے اوردوسرے ممالک بھی اس منصوبے کاحصہ بنناچاہتے ہیں اوریہ پاکستان کی دنیاکی معیشت میں ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ پاکستان کوکئی دھائیوں سے دہشتگردی کاسامنارہاہے اوراب پاکستان سرمایہ کاری کےلئے ایک محفوثظ ملک بن چکاہے ۔
احسن اقبال نے کہاکہ سی پیک سونے کی کان ہے اوریہ دوپرانے دوستوں کامشترکہ منصوبہ ہے ۔وفاقی وزیراحسن اقبال نے کہاکہ پاکستان کی ایک جغرافیائی اہمیت ہے ۔انہوں نے کہاکہ مغربی روٹ پہلے فعال کیاگیاجس سے کئی سیاسی جماعتوں کے خدشات ختم ہوگئے اوراب چین سے پہلاقافلہ گوادرپہنچ گیاہے ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک سے ایران اورافغانستان بھی فائدہ اٹھائیں گے جبکہ ترکمانستان اوروسطی ایشیابھی سی پیک سے جلد جڑ جائیں گا۔انہوں نے کہاکہ سی پیک ایک گیم چینجرمنصوبہ ہے ۔