کراچی(نیوزایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈ یسک)سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہاہے کہ ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث ملک کو اب تک 118 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے اور یہ رقم مجموعی سالانہ ملکی پیداوار کے تیسرے حصہ سے زائد ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان نے معاشی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ جاری کی، جس میں کہا گیا کہ 2002 سے 2016 تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بل واسطہ اور بلا واسطہ ملک کو 118 ارب 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہواجوکہ کی پاکستان کی جی ٹی پی کا35فیصدہے ۔سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ‘دہشت گردی کے واقعات کے باعث ملک میں معاشی اور سماجی شعبے کی ترقی کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اپنی سرزمین پر جاری جنگ کے دوران نا صرف پاکستان کو بڑی تعداد میں جانی نقصان اٹھانا پڑا جس میں ہلاکتیں اور اندرونی طور پر نقل مکانی بھی شامل ہے
بلکہ اس کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی اور ملکی سرمایہ کاری رک گئی۔ برآمدات منجمد ہوگئیں اور ملک کی تجارت کو شدید نقصان پہنچا۔ سٹیٹ بینک نے جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ میں معاشی کارکردگی پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو تجویز دی کہ سرمایہ کاری میں اضافے پر توجہ دی جائے۔رپورٹ کے مطابق 30 جون 2016 کو ختم ہونے والے سال کے اختتام پر مہنگائی کی اوسط شرح گھٹ کر 2.9 فیصد پر آگئی ہے۔سٹیٹ بینک نے حکومت کو یہ تجویز بھی دی
کہ وہ سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائے۔رپورٹ کے مطابق بچت اسکیموں میں اضافے کی ضرورت ہے اور نجی شعبے کو ملک میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کے لیے سہولیات دینا ہونگی کیونکہ اب تک نجی شعبے کی سرمایہ کاری حوصلہ افزا نہیں ہے۔اس کے علاوہ عارضی اقدامات پر ٹیکس نظام کا انحصار معیشت میں بگاڑ پیدا کررہا ہے۔دوسری جانب آئی ایم ایف نے رواں سال اکتوبر میں کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت میں بہتری آرہی ہے اور وہ مشکلات سے نکل رہی ہے جبکہ بیل آٹ پروگرام کے بعد ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے۔جبکہ عالمی بینک نے بھی پاکستانی معیشت کے بارے میں مثبت رپورٹس دی ہیں تاہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کوامریکہ سمیت کسی بھی ملک نے اتنی امداد نہیں دی جتناکہ پاکستان اورپاکستانی قوم کانقصان ہوا۔