اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینٹ میں وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہیں کامران مائیکل نے بتایا کہ گوادر پورٹ کا انتظام اس وقت چینی کمپنی کے پاس ہے اور کمپنی نے ایک سال میں بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے کا وعدہ کیا ہے ٗ 2016-17ء میں بندرگاہ میں سامان کی گنجائش ایک ملین ٹن تک متوقع ہے، جیسے ہی برتھیں تعمیر ہوں گی بندرگاہ کی گنجائش بھی بڑھتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بندرگاہ پر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اسی ماہ شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئی سڑکیں بنائی جا رہی ہیں، 2008ء سے اب تک گندم کے 26 اور یوریا کھاد کے 150 جہاز اسی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئے ہیں۔ وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ میڈیکل کالجوں کی رجسٹریشن کرنا یا رجسٹریشن منسوخ کرنا پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی حکومت کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین سال کے دوران وفاقی حکومت کی طرف سے کسی بھی کالج کو غیر تسلیم شدہ قرار نہیں دیا گیا۔ خودمختار اداروں میں بہت زیادہ پسند نا پسند ہوتی ہے، آغا خان میڈیکل کالج پہلا پرائیویٹ میڈیکل کالج تھا، اس کا کوئی اب بھی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے عہدیداروں کا انتخاب الیکشن کے ذریعے ہوتا ہے۔ وفاقی حکومت اپنے نمائندے بھی نامزد کرتی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ پی ایم ڈی سی میں بہتر افراد سامنے آئیں تاکہ اس کی کارکردگی بہتر ہو۔ ایک سال میں معاملات میں بہتری نظر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ سال میں میڈیکل کالجوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور بعض دو دو کمروں پر بھی مشتمل ہیں۔ کلینیکل انسپکشن تو تھرڈ ایئر میں ہوتی ہے جس کی وجہ سے طلبہ کا مستقبل خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عدالتوں سے حکم امتناعی بھی لے لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالجوں کی سخت انسپکشن سے ہی ان کے معاملات بہتر بنائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالج بنانے کے قواعد و ضوابط پی ایم ڈی سی مقرر کرتی ہے، انہی کے تحت یہ کالج رجسٹر کئے جاتے ہیں۔وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان نے بتایا کہ تعلیم کا محکمہ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے اور اس پر سالانہ 768 ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ 2012-13ء میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کا بجٹ 42 ارب روپے تھا جسے بڑھا کر رواں سال 80 ارب روپے سے زائد کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جی ڈی پی کے تناسب سے تعلیم پر اخراجات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں جی ڈی پی کے چار فیصد تعلیم پر خرچ کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ 2018ء تک اتنی رقم خرچ کرنے کا ہدف ہے لیکن یہ کوئی آسان کام نہیں۔ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکنالوجی کی شرح رواں مالی سال کے دوران 12 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جیسے جیسے فنڈز دستیاب ہوں گے تعلیم کے فنڈز بھی بڑھائے جائیں گے۔ وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں زچہ کی ہلاکتوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی عمر میں بچیوں کی شادی کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ خواتین کے لئے اچھی خوراک کے حصول سے ان کی بیماریوں کی شرح میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ملک میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 94 ہزار ہے جبکہ رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 15 ہزار 370 ہے۔ ایڈز کے مریضوں کو ادویات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کے بعد ماں، نوزائیدہ بچوں اور بچوں کی صحت پر توجہ دی جا رہی ہے۔ امید ہے کہ صوبے جس طرح کے اقدامات کر رہے ہیں اس سے آئندہ چند سال میں اموات کی شرح میں کمی آئے گی۔اجلاس کے دور ان سینیٹ میں قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں عدم شرکت پر سیکرٹری داخلہ کے خلاف تحریک استحقاق کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے چئرمین جاوید عباسی اور سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ کو قائمہ کمیٹی نے مسلسل تین اجلاسوں میں طلب کیا ہے لیکن وہ اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئے۔ اس لئے ان کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنا چاہتے ہیں۔ چیئرمین کی اجازت سے انہوں نے تحریک استحقاق پیش کی جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔سینیٹ میں اپوزیشن نے پانا مالیکس کے معاملے پر بدھ کو بھی وقفہ سوالات کے بعد اجلا س سے واک آؤٹ کرتے ہوئے کہاکہ جب تک وزیر اعظم ایوان میں نہیں آتے اس وقت احتجاج جاری رہے گا وقفہ سوالات کے بعد ایجنڈے میں شامل دیگر امور نمٹانے کیلئے جیسے ہی آغاز ہوا تمام اپوزیشن ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔ اجلاس کے دور ان پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کے حوالے سے تحریک التواء کی منظوری کے تعین پر غور (آج) جمعرات تک موخر کر دیا گیا۔ بدھ کو اس حوالے سے ایجنڈے میں سینیٹر محسن لغاری، سسی پلیجو، مشاہد حسین سید، طاہر حسین مشہدی اور سحر کامران کی تحریک التواء کا معاملہ بھی شامل تھا تاہم مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی درخواست پر یہ معاملہ (آج) جمعرات تک موخر کر دیا گیا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں