کراچی(نیوز ڈیسک) رواں سال کپاس کی مجموعی قومی پیداوارمیں غیرمعمولی کمی اورروپے کی نسبت ڈالرکی قدرمیں اضافے کی وجہ سے گزشتہ ہفتے مقامی کاٹن مارکیٹس تیزی کا رحجان غالب رہا لیکن اس کے برعکس عالمی کساد بازاری کے سبب بین الاقوامی سطح پرروئی کی قیمت دباو¿ کا شکار رہیں۔کاٹن سیکٹر کے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اگرپاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کواپنے اعلان کے مطابق گیس کی پوری مقدارکی فراہمی پرعمل درآمدشروع کردے تومقامی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی تجارتی سرگرمیوں اورقیمتوں میں تیزی کا رحجان برقرار رہ سکتا ہے۔ چیئرمین کاٹن جنرزفورم احسان الحق نے نجی ٹی وی چینل بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 100روپے فی من اضافے کے ساتھ کاٹن ایئر2015 کی بلندترین سطح 5ہزار700روپے جبکہ پھٹی کی قیمتیں 100سے200روپے فی 40کلوگرام اضافے کے ساتھ 3ہزار100روپے سے 3ہزار 300 روپے فی 40کلوگرام تک پہنچ گئیں اوراگر12جنوری سے جرمنی کے شہرفرینکفرٹ میں شروع ہونے والے ہیم ٹیکس میلے میں پاکستانی ٹیکسٹائل ملزمالکان بڑے ا?رڈرزلینے میں کامیاب رہے تواس سے پاکستان میں روئی اورسوتی دھاگے کی قیمتوں میں زبرست تیزی کا رجحان سامنے آسکتاہے۔انہوں نے بتایاکہ امریکا، چین اور چند دیگر یورپی ممالک میں جاری غیرمعمولی منفی معاشی سرگرمیوں کے باعث نیویارک کاٹن ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں زبردست مندی کارجحان دیکھا گیا اور اگر مندی کایہ رجحان رواں ہفتے بھی جاری رہاتویہ دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس کواپنی لپیٹ میں لے سکتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.70سینٹ فی پاو¿نڈکمی کے بعد68.90سینٹ فی پاو¿نڈ،مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 1.88سینٹ فی پاو¿نڈکمی کے بعد61.40سینٹ فی پاو¿نڈتک گرگئے جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن نے روئی کے سپاٹ ریٹ 150روپے اضافے کے ساتھ 5ہزار350روپے فی من تک مستحکم رہے جبکہ انڈیا اورچین میں روئی کی قیمتوں میں تیزی یامندی کاکوئی خاص رجحان سامنے نہ آیا۔احسان الحق نے بتایاکہ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں 12جنوری سے روایتی ہیم ٹیکس میلہ شروع ہورہاہے جس میں پاکستان سے 200سے زائدٹیکسٹائل ملزمالکان حصہ لے رہے ہیں اورتوقع ہے کہ اس ٹیکسٹائل میلے سے پاکستان کولاکھوں ڈالرمالیتی کاٹن ایکسپورٹس کے آرڈرزمل سکتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ ملکی تاریخ میں پہلی بارقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے پلانٹ بریڈررائٹس کی منظوری دے دی ہے اورتوقع ہے کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی سے اس کی منظوری کے بعد یہ قومی اسمبلی اورسینیٹ سے منظورہونے کے بعدباقاعدہ ایک قانون کی شکل اختیارکرلے گا جس سے توقع ہے کہ پاکستانی بریڈرز کو رائلٹی ملنے سے پاکستان میں زرعی تحقیق کے کام میںغیرمعمولی اضافہ سامنے آئے گا۔یاد رہے کہ دنیاکے 72ممالک میں اس وقت پلانٹ بریڈرز رائٹس کے قوانین موجود ہیں جبکہ پاکستان دنیاکاکپاس پیداکرنے والاواحد ایک ملک ہے جہاں ابھی تک ان رائٹس کااجرا نہیں ہوسکاتھا۔انہوں نے مزیدبتایاکہ دنیابھرمیں تیل کی قیمتوں میں غیرمعمولی مندی کے رجحان کے باعث پولیسٹرفائبرکی قیمتوںمیں بھی مندی کارجحان سامنے ا?رہاہے جو دنیابھرمیں روئی کی قیمتوں پربھی اثراندازہوسکتاہے۔