منگل‬‮ ، 04 مارچ‬‮ 2025 

لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے عالمی اداروں نے 15برسوں میں صرف 6ارب ڈالر دیئے

datetime 9  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) گزشتہ 15برسوں میں عالمی اداروں نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے پاکستان کو محض 6ارب 60کروڑ20لاکھ ڈالرکی رقم دی۔پاکستان کو لوڈشیڈنگ سے چھٹکارادلانے کے بلند و بانگ دعوے کرنے والے دوطرفہ اور کثیر القومی اداروں نے پاکستان کو گزشتہ 15برس کے دوران محض 6ارب 60کروڑ20 لاکھ ڈالرکی رقم دی۔ لیکن یہ رقم ضا ئع ہوگئ کیونکہ گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں حکومتیں اور قرض دینے والے ادارے اس مسئلے کو حل کرنے میں بری طرح ناکا م ہوئے۔ سرکاری ذرائع نے سرکاری اعدادوشمارکا دی نیوز سے تبادلہ کرتے ہوئے کہاکہ اوسطاً قرض دینے والے اداروں نے بجلی کے شعبے کیلئے سالانہ 40کروڑڈالرگزشتہ15برسوں میں سنہ2000سے2014-15تک دیئے،جس سے ملک میں توانائی کے بحران سے نمٹنے میں کسی حد تک مدد ملی۔ عالمی بینک اورایشیائی ترقیاتی بینک توانائی شعبے کو بہتر بنانے کیلئے نام نہاد اصلاحات کرتے رہے ، تاہم اس کے باوجود وہ حکومتوں سے شعبہ توانائی میں شدت سے درکار ساختیاتی اصلاحات کروانے میں ناکام رہے۔ قرض اور امداد دینے والے تمام اداروں نے گزشتہ 15برسوں میں کل 49.95ارب ڈالر دیئے ۔ اس میں تقریباً 30فیصد حصہ 15.01ارب ڈالر ادائیگیوں کے توازن اور بجٹ سپورٹ کی مد میں دیا گیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایاکہ توانائی کے شعبے کیلئے گزشتہ 15برسوں میں اس رقم میں سے 13فیصد رقم 6ارب 60کروڑ20 لاکھ ڈالر دیئے گئے۔ ایندھن کے شعبے کیلئے 5.142ارب ڈالر گزشتہ 5برسوں میں دیئے گئے۔ ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی شعبے کیلئے 3.749ارب ڈالر، تعلیم و تربیت کیلئے 2.908ارب ڈالر،طرز حکمرانی، تحقیقی اور شماریاتی شعبے کیلئے 2.886ارب ڈالر ، دیہی ترقی کیلئے2.578ارب ڈالردیئے گئے، 2005کے زلزلے کے بعد اس مد میں2.464ارب ڈالردیئے گئے،جبکہ دیگر شعبہ جات کیلئے 8.6ارب ڈالر گزشتہ 15سالوں میں دیئے گئے۔ دوسری جانب سرکاری عہدیداروں کاکہنا ہےکہ توانائی کے شعبے میں بہتری کیلئے پاکستان کو بجلی سازی،اس کی تقسیم کاری اور اس کے ترسیلی نظام میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی اور ساتھ ہی اس ضمن میں درپیش ساختیاتی رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا ۔ قر ض و امداد دینے والے اداروں کی رقوم سے ملک کے عمومی اہداف کے حصول میں مدد تو مل سکتی ہے لیکن یہ ہمارے تمام مسائل کا حل فراہم نہیں کرتا ۔ جب ان سے ان اداروں کی جانب سے عملدرآمد کیے جانے والے اصلاحاتی منصوبوں کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کاکہنا تھاکہ ان کی تجاویز بڑی حد تک ناکامی کا شکار ہوئیں کیونکہ اصلاحاتی منصوبوں پر کئی حصوں میں عملدرآمد کیا گیا ،کیونکہ جب ملک کو سرمائے کی ضرورت تھی تو جلد ہی ان اقدامات کو واپس تبدیل کردیا گیا، اس لیے گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں اس کا مثبت طور پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آپ کی تھوڑی سی مہربانی


اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…