جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹریکٹر کی فروخت پہلی سہ ماہی میں28فیصد گر گئی

datetime 3  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک ) پاکستان میں مالی سال 2015-16 کی پہلی سہ ماہی میں ٹریکٹرز کی فروخت 6745 یونٹس رہی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 9363 کی نسبت 28 فیصد کم ہے،فروخت میں کمی ٹریکٹر کی صنعت کا غلط حکومتی پالیسیوں کے آگے دم توڑنے کا واضح اشارہ ہے۔
پاکستان آٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما)کے ڈائریکڑ جنرل عبدالوحید خان نے کہا ہے کہ یہ منفی رحجان ٹریکٹرکی صنعت کے لیے اچھی بات نہیں جو حال ہی میں جی ایس ٹی کے مسئلے سے باہر نکلی ہے، اس صورتحال کا مطلب ہے کہ اسے حکومتی پالیسیوں کے باعث ایک اور بحران سے گزرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے، ٹریکٹرز کی فروخت میں نمایاں کمی کی بڑی وجہ سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں کا جولائی میں اعلان کردہ ٹریکٹر اسکیمز پر کوئی پیشرفت نہ کرنا ہے۔
اس سے کسان اور مقامی ٹریکٹر صنعت دونوں متاثر ہو رہے ہیں، یہ بدقسمتی ہے کہ 90 فیصد سے زائد مقامی حیثیت حاصل کر چکنے والی صنعت کو حکومتی پالیسیوں سے شدید مشکلات درپیش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 2 بڑے کھلاڑیوں سمیت صنعت میں 6 سے زائد اسمبلر ہیں جو دنیا میں سستے ترین معیاری ٹریکٹرز تیار کر رہے ہیں اور چین و بھارت سمیت خطے کے کسی بھی ملک سے مسابقت کی سکت رکھتے ہیں۔
وحید خان نے کہا کہ پہلے حکومت نے بھاری جی ایس ٹی نافذ کر کے صنعت کو گرایا اور اب وہ اسے تباہ کرنے کے لیے استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت پر غور کر رہی ہے، حکومت کو بالکل احساس نہیں کہ اس زرعی ملک میں یہ اہم صنعت اس قسم کے نت نئے تجربات کی متحمل نہیں ہوسکتی بلکہ حکومت کو صنعت کی برآمدی صلاحیتوں کے پیش نظر مدد کے لیے قومی حکمت عملی اپنانی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ مقامی طور پر تیار کردہ ٹریکٹر 7 ہزار ڈالر میں دستیاب ہوتا ہے جبکہ اسی معیار کا ٹریکٹر بین الاقوامی منڈی میں 13ہزار ڈالر کاہے۔ انہوں نے حکومتیی متضاد پالیسیوںکا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گزشتہ 5 برسوں میں صنعت کے لیے جی ایس ٹی کے معاملات میں 5 بارتبدیلی کی نتیجتاً صنعت 2011 کی سطح پر واپس آ گئی جب اس کا پیداواری حجم کم ہو کر تقریباً نصف رہ گیا تھا اور اس کی مکمل بحالی کی فی الحال کوئی صورت نظر نہیں آتی۔
وحید خان نے کہا کہ ٹریکٹر کے کاروبار کا انحصار 2 اہم فصلوں پر ہوتا ہے، اب صورتحال یہ ہے کہ کسانوں نے سستے ٹریکٹر کی صوبائی اسکیمز کے انتظار میں ٹریکٹرز کی خریداری روک دی ہے اور صوبائی حکومتوں کی متضاد پالیسیوں سے کسان اور صنعت دونوں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، بڑے مینوفیکچررز کے پاس ان ممکنہ اسکیموں کی وجہ سے ٹریکٹرز کے اسٹاک میں بھی اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ وہ زیادہ پیداوار کی منصوبہ بندی کر چکے تھے، حکومت کو ٹریکٹر کی مقامی صنعت کو رحم کھا کر تباہی سے بچایا جانا چاہیے۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…