جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

پاور جنریٹرز کے استعمال میں اضافہ سے درآمدی بل 121 ارب سے تجاوز کر گیا

datetime 22  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک)ملک میں توانائی کا بحران درآمدی بل میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ پاور جنریٹنگ مشینری کا درآمدی بل 11ماہ کے دوران ایک ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔جولائی سے مئی کے دوران ایک ارب 20کروڑ ڈالر کی پاور جنریٹنگ مشینری درآمد کی گئی ہے جو پاکستانی روپے میں 121 ارب روپے کے برابر ہیں۔ یہ رقم گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں درا?مد کی جانے والی پاور مشینری کی مالیت سے 20فیصد زائد ہے۔ حکومت کے تمام تر دعوو¿ں کے باوجود ملک میں توانائی کا بحران اپنی پوری شدت سے برقرار ہے۔ ملک میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہ ہونے اور طلب میں مسلسل اضافے کی وجہ سے گھریلو اور کمرشل سطح پر جنریٹرز کے استعمال کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ بجلی کی اضافی طلب پوری کرنے کے لیے جنریٹرز کا استعمال گیس، پٹرول، ڈیزل اور لبریکنٹس کے خرچ میں بھی اضافے کا سبب بن رہا ہے۔وفاقی ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے مئی کے دوران 121ارب 67کروڑ 20لاکھ روپے مالیت کے جنریٹرز درا?مد کیے گئے۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں جنریٹرز کی درا?مد پر 101ارب 25کروڑ 90لاکھ روپے کے جنریٹرز درا?مد کیے گئے تھے۔ صرف مئی 2015کے مہینے میں 10ارب 59کروڑ روپے کے جنریٹرز درا?مد کیے گئے۔ گزشتہ سال مئی کے مہینے میں 10ارب 37کروڑ روپے کے جنریٹرز درا?مد کی گئے تھے۔ اپریل 2015کے مہینے میں 16ارب 52کروڑ روپے کے جنریٹرز درا?مد کیے گئے۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق گھریلو اور کمرشل استعمال کے لیے 80فیصد جنریٹرز چین سے درا?مد کیے جارہے ہیں ہیوی جنریٹرز میں امریکا اور یورپی ملکوں کے جنریٹرز سرفہرست ہیں جاپانی برانڈز کے جنریٹرز بھی چین، تھائی لینڈ اور بھارت سے درا?مد کیے جارہے ہیں حالیہ گرمی کی لہر میں بجلی کا بحران بڑھنے سے جنریٹرز کی طلب میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اور مختلف برانڈز کے جنریٹرز کی قیمت بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 15سے 20فیصد تک بڑھادی گئی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…