واشنگٹن (نیوزڈیسک) امریکا کے دفاعی ادارے ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) مائیکل ٹی فلن کا کہنا ہے کہ امریکا کو پاکستان میں مشترکہ انٹیلی جنس آپریشنز کی بجائے مشترکہ فوجی آپریشن کرنے چاہیے تھے، انھوں نے کہا کہ یہ جاننے کے فوراً بعد کہ اسامہ بن لادن کو پاکستان میں پناہ گاہ مل گئی ہے، پاکستان میں نہ جانا ایک بہت بڑی اسٹریٹیجک غلطی تھی۔ اگر ہم یہ غلطی نہ کرتے تو ہمیں اسامہ بن لادن کو پکڑنے میں دس سال نہ لگتے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملوں کے 14 برس مکمل ہونے پر برطانوی ٹی وی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا، لیفٹیننٹ جنرل (ر) مائیکل ٹی فلن سنہ 2012 سے سنہ 2014 تک ڈی آئی اے کے سربراہ تھے اور وہ افغانستان میں ایساف افواج کے ڈائریکٹر آف انٹیلی جنس بھی رہے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) مائیکل ٹی فلن کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے قبائلی علاقوں میں امریکی فوجیوں کی موجودگی نہیں چاہتا تھا کیونکہ اس کا خیال تھا کہ اس سے بہت سے مسائل پیدا ہوں گے