اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی وزراء کے ایوان سے غیر حاضری پر برہم ہوتے ہوئے کہا کہ وزراء نے ایوان کو مذاق سمجھا ہوا ہے وزراء جواب دینے کے لیے حاضر نہیں ہوتے اس طرح تو ایوان نہیں چلائے جاتے انجنیئر خرم دستگیر کے وزرات کے حوالے سے ممبر قومی اسمبلی محمد ابوبکر نے سوال اْٹھایا تو
انجنیئر خرم دستگیر ایوان میں موجود نہیں تھے۔ بعدازاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران کابینہ ڈویژن کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ غیر ملکی مہمانوں کے پروٹوکول سکواڈ کیلئے 8 نئی گاڑیاں خریدی گئی ہیں،غیر ملکی مہمانوں کے پروٹوکول کیلئے 5 کروڑ 7326000 مالیت کی گاڑیاں خریدی ہیں، غیر ملکی مہمانوں کیلئے 1800 سی سی چھ گاڑیاں خریدی ہیں، اس کے علاوہ وزراء کے غیر ملکی دوروں کے اخراجات کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئیں ۔کابینہ ڈویڑن نے وزرا کے غیر ملکی دوروں کی تحریری تفصیلات ایوان میں پیش کر دیں۔25 وفاقی وزرا، وزرائے مملکت نے 2022 میں غیر ملکی دورے کئے، وفاقی وزراء ، وزرائے مملکت کے دوروں پر 6 کروڑ 5211504 روپے اخراجات آئے، سب سے زیادہ اخراجات وفاقی وزیر صحت قادر پٹیل کے غیر ملکی دورے پر آئے ہیں۔قادر پٹیل کے بیرون ملک دوروں پر 1 کروڑ 4 لاکھ 20163 روپے اخراجات آئے۔
اسحاق ڈار کے غیر ملکی دوروں پر 2491289 روپے اخراجات آئے ہیں مفتاح اسماعیل کے غیر ملکی دوروں پر 4569160 روپے اخراجات آئے ہیں مریم اورنگزیب کے غیر ملکی دورے پر 649157 روپے اخراجات آئے۔ اس کے علاوہ قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ممبر قومی اسمبلی محمد ابو بکر نے سوال اْٹھایا کہ انفارمیشن بورڈ کے اندر جو تقرریاں ہوئی۔
اس میں ڈومیسائل کا کیا معیار رکھا گیا تھا کے جواب میں وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس کے لیے اشتہارات دیا تھا 96 لوگ بھرتی کئے گئے تھے اس کی تمام تر تفصیلات دے دی ہیں ٹیسٹ اتھارٹی نے انٹرویو لینے کے بعد میرٹ پر بھرتی کیا۔ وقفہ سوالات کے دوران ممبر قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب کے سوال کہ راولپنڈی ڈویژن بہت بڑا ہے یہاں لڑکوں کے لیے کوئی یونیورسٹی نہیں ہے۔
راولپنڈی ڈویژن کے بچے فیصل آباد لاہور ڈگریوں کے لیے بھاگتے رہتے ہیں وزیر تعلیم اس حوالے سے اس ایوان کو اگاہ کریں کہ راولپنڈی میں یونیورسٹی کب بنائیں گے جس پر وزیر تعلیم نے ایوان کو بتایا کہ راولپنڈی پنجاب کا مسئلہ ہے وہاں جو بھی کرنا ہے پنجاب حکومت نے کرنا ہے اگر آپ اسلام آباد کے حوالے سے کوئی مطالبہ کریں تو میں اس پر جواب دوں گا۔بعد ازاںاجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔