شکاگو( نیوز ڈیسک) امریکہ میں پاکستانی ڈاکٹر پر دوران پرواز نو عمر لڑکی کو جنسی طور پر حراساں کرنے کا الزام لگ گیا۔ اطلاعات کے مطابق ایک پاکستانی ڈاکٹر جو نیو یارک سے شکاگو جانے والی پرواز میں سوار تھے انہوں نے دوران پرواز ایک نوعمر لڑکی کو چھونے کی کوشش کی۔ ذرائع کے مطابق محمد آصف چودھری پر الزام ہے کہ انھوں نے رواں برس جولائی میں امریکن ایئر لائن کی فلائٹ سے سفر کے دوران اپنی نشست تبدیل کی اور تنہا سفر کرنے والی ایک نوعمر لڑکی کے برابر میں جا بیٹھے۔ لڑکی نے دورانِ سفر اپنی والدہ کو ٹیکسٹ میسج بھیجا کہ اس کی برابر والی نشست پر بیٹھے شخص نے اسے غیر مناسب انداز میں چھوا ہے اور سیٹ بیلٹ لائٹ آن ہونے کی وجہ سے وہ یہاں سے اٹھ نہیں سکتی۔ لڑکی کی جانب سے بھیجے گئے ایک پیغام میں تحریر تھا، میں یہاں سے دور جانا چاہتی ہوں جب کہ دوسرے پیغام میں لڑکی نے لکھا، ممی،مجھے ڈر لگ رہا ہے۔ لڑکی کے خاندان کے وکیل بریٹ بیٹی کے مطابق یہ پیغامات ملتے ہی لڑکی کی والدہ بےہوش ہوگئیں۔ 57سالہ پاکستانی ڈاکٹر آصف چوہدری، جو اوکلاہوما کے دورے کے لیے امریکا میں موجود تھے، کو نوعمر لڑکی کو 2 مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کے جرم میں زیادہ سے زیادہ 2 ، 2 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، تاہم انھوں نے صحت جرم تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے.مذکورہ ڈاکٹر اس وقت ضمانت پر ہیں جبکہ ان کے ہوائی سفر پر پابندی عائد ہے۔ شکایت کے مطابق لڑکی کو کھڑکی کے ساتھ والی نشست پر بٹھایا گیا جبکہ اس کے بائیں جانب کی سیٹوں پر کوئی نہیں تھا، اسی دوران ڈاکٹر آصف چوہدری نے اپنی جگہ تبدیل کی اور لڑکی کے برابر آبیٹھے، دوران سفر لڑکی کی آنکھ لگ گئی، تاہم جب وہ جاگی تو اس نے اپنے کمبل میں ڈاکٹر آصف کی ٹانگوں کو بھی محسوس کیا۔ جب مذکورہ ڈاکٹر اپنی سیٹ سے اٹھے تو تب لڑکی نے فلائٹ اٹینڈنٹ کو اس حوالے سے مطلع کیا، جس نے لڑکی کو فرسٹ کلاس سیکشن میں منتقل کردیا، تاہم ڈاکٹر چودھری کا موقف ہے کہ انھوں نے نادانستہ طور پر ا±س وقت لڑکی کا ہاتھ چھوا تھا جب وہ اس سے کھڑکی کا شیڈ بند کرنے کا کہہ رہے تھے، جبکہ شکاگو لینڈ کرنے پر ڈاکٹر چوہدری کو حراست میں لے لیا گیا۔