برلن(نیوزڈیسک) ادارے نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات میں ایک مخصوص تعلق ہے۔ پائیدار ماحولیاتی مستقبل سے متعلق عالمی تحقیقی ادارے ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کے مطابق اگلے پندرہ برسوں میں پاکستان میں سیلاب سے متاثر ہونے والے شہریوں کی تعداد ستائیس لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ ماحولیات پر کام کرنے والے عالمی ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق پن دھارے یا واٹر شیڈز میں جنگلات کی کٹائی، دریاوں کے کناروں پر زراعت، آبادیوں اور دیگر مقاصد کے لیے کی گئی تجاوزات بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کی بڑی وجوہات ہیں۔ واضح رہے کہ 2010 میں تباہ کن بارشوں اور سیلاب سے تقریباً 1800 افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ 2015 میں سیلاب سے 169 کے قریب افراد جان کی بازی ہار گئے پاکستان میں بڑے ڈیموں کی ایک عرصے سے اشد ضرورت ہے لیکن باوجوہ ان کی تعمیر میں انتہائی سستی سے کام لیاجارہا ہے اور بڑے ڈیموں کی تعمیر نہیں کی جارہی۔