ڈاکٹر ضیاءالدین احمد کا تعلق زبیری خاندان سے تھا‘ زبیری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرسٹ کزن حضرت زبیر بن عوامؓ کی نسل سے ہیں‘ حضرت زبیر بن عوامؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی حضرت صفیہؓ بنت عبدالمطلب کے صاحبزادے تھے‘ آپؓ نے مصر کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا‘ ہجرت کے 36 ویں برس 656ءمیں شہادت پائی اور بصرہ میں کویت اور عراق کے بارڈر پر مدفون ہوئے‘ یہ قصبہ آج بھی الزبیر کہلاتا ہے‘ آپ کے 12 بیٹے اور 9 بیٹیاں تھیں‘ تین بیٹے حضرت عبداللہ بن زبیر‘ حضرت مصعب بن زبیر اور حضرت عروہ بن زبیر کوفہ کے گورنر رہے جبکہ حضرت عروہ بن زبیر کو دنیا کے پہلے مسلم مو¿رخ کا اعزاز حاصل ہوا‘ محمد بن قاسم نے جون 712ءمیں سندھ فتح کیا‘ سندھ کی فتح کے 50 سال بعد زبیری خاندان نے مکہ اور مدینہ سے ہجرت کی‘ یہ لوگ سندھ پہنچ گئے‘ سندھ میں انہوں نے دادو میں سکونت اختیار کی‘ یہ لوگ 400 ہجری تک سندھ میں رہے بعد ازاں نامعلوم وجوہات کی بنا پر سندھ سے ملتان چلے گئے‘ ملتان کے زیادہ تر مشائخ زبیری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں‘ 14 ویں صدی عیسوی میں خاندان کا ایک حصہ ملتان سے دہلی شفٹ ہو گیا‘ حضرت شیخ سماع الدین زبیری نے اس ہجرت کی قیادت کی تھی‘ یہ لوگ بعد ازاں دہلی سے لاہور‘ پانی پت‘ لکھنو اور اتر پردیش کے علاقے سمبھل میں پھیل گئے‘ اکبر کے زمانے میں زبیری خاندان کے چند گھرانے میڑھ میں آباد ہو گئے‘ سر ڈاکٹر ضیاءالدین احمد میڑھ کے زبیری خاندان سے تعلق رکھتے تھے‘ ڈاکٹر صاحب کی جوانی اور بڑھاپے کا زیادہ تر حصہ علی گڑھ میں بسر ہوا‘ ان کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا‘ بیٹے کا نام نواب میاں تھا جبکہ بیٹیاں نواب بیگم‘ ارشاد فاطمہ اور اعجاز فاطمہ تھیں۔
زبیری خاندان نے تقسیم ہند کے بعد پاکستان ہجرت کی اور یہ لوگ لاہور‘ کراچی اور راولپنڈی میں آباد ہو گئے‘ زبیری اس وقت کراچی‘ لاہور‘ راولپنڈی‘ سعودی عرب‘ یو اے ای‘ برطانیہ‘ امریکا اور کینیڈا میں آباد ہیں‘ ڈاکٹر ضیاءالدین احمد کراچی تشریف لے آئے‘ ان کے صاحبزادے نواب میاں بھارت میں