لاہور ( این این آئی) اداکار فواد خان، ماہرہ خان، حمزہ علی عباسی اور حمیمہ ملک کی مرکزی کاسٹ پر مبنی ایکشن فلم ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ ‘‘ریلیز کے پہلے ہی ہفتے 50 کروڑ روپے کمانے والی اب تک کی پہلی پاکستانی فلم بن گئی۔پاکستانی تایخ میں آج تک کسی فلم نے ریلیز کے پہلے ہفتے 50کروڑ روپے نہیں کمائے
اور نہ ہی آج تک کسی اور فلم کو بیک وقت دنیا کے 25ممالک کی 500 اسکرینز پر نمائش کے لیے پیش کیا جا چکا ہے۔تاہم ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ ‘‘نے کئی ریکارڈ اپنے نام کرتے ہوئے ریلیز کے پہلے ہی ہفتے پاکستان سمیت دنیا بھر سے 50 کروڑ روپے سے زائد کی کمائی کرلی۔فلم کی پروڈیوسر عمارہ حکمت اور فلم کے آفیشل انسٹاگرام پیج پر شیئر کی گئی اسٹوری میں بتایا گیا کہ فلم نے 18 اکتوبر تک دنیا بھر سے 23لاکھ امریکی ڈالر اور پاکستانی 50کروڑ روپے سے زائد کی کمائی کرلی۔پوسٹ میں بتایا گیا کہ فلم نے بیرون ممالک میں سب سے زیادہ کمائی متحدہ عرب امارات (یو اے ای)میں کی، جہاں فلم نے 5لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کی کمائی کی۔فلم نے مجموعی طور پر سب سے زیادہ کمائی پاکستان میں ہی کی تاہم متحدہ عرب امارات کی کمائی مقامی انڈسٹری سے تھوڑی سی کم رہی۔بیرون ممالک کی کمائی میں برطانیہ دوسرے اور امریکا تیسرے نمبر پر رہا جبکہ کینیڈا چوتھے اور آسٹریلیا پانچویں نمبر پر رہا اور مجموعی طور پر فلم نے پاکستان سمیت دنیا کے 25ممالک سے صرف 5دن میں 50کروڑ روپے سے زائد کی کمائی کی۔یعنی ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ ‘‘نے یومیہ دنیا بھر سے 10کروڑ روپے کی کمائی کی جو کہ متعدد پاکستانی فلموں کی پوری زندگی کی کمائی کے برابر ہے۔حالیہ چند سال میں اگرچہ پاکستانی فلموں کی کمائی میں اضافہ دیکھا گیا، تاہم اس باوجود کسی فلم نے ریلیز کے ابتدائی 5دن میں 50کروڑ روپے نہیں کمائے۔
حالیہ چند سال میں ریلیز ہونے والی فلموں جوانی پھر نہیں آنی، نامعلوم افراد، پنجاب نہیں جاوں گی، لندن نہیں جاوں گا، قائد اعظم زندہ باد اور ایکٹر ان لا جیسی فلموں نے اچھی کمائی کی اور بعض فلموں کا مجموعی بزنس 50کروڑ روپے تک بھی گیا لیکن کسی فلم نے یومیہ 10کروڑ اور پانچ دن میں 50کروڑ روپے نہیں کمائے۔ذرائع کے مطابق ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ ‘‘کو پاکستانی 50سے 60کروڑ روپے کے بجٹ سے تیار کیا گیا، تاہم اس حوالے سے فلم کی ٹیم نے کوئی وضاحت نہیں کی۔’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ ‘‘پنجابی زبان کی فلم ہے جو کہ 1979ء میں مولا جٹ کے نام سے بنائی گئی فلم کا نیا ورژن ہے اور اس فلم کو تقریباً ایک دہائی میں مکمل کرکے ریلیز کیا گیا۔