لاہور(آن لائن)چئیرمین عوامی برابری پارٹی اور معروف گلوکار جواد احمد نے لیکڈ آڈیو پر چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ایک بار پھر سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان شرم کرو، اس سے زیادہ اور آپ کو کیا کہا جا سکتا ہے ۔جواد احمد نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ آڈیو سے واضح ہے کہ عمران خان،
شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور اعظم خان نے مل کر پاکستان کے خلاف سازش کی۔ باقاعدہ منٹس کو بھی تبدیل کیا گیا۔دنیا بھر کے سفارتخانوں میں روزانہ کئی سائفر آتے ہیں،یہ معمول کا کام ہے جسے باقاعدہ سازش کا رنگ دیا گیا۔یہ سازش صرف اقتدار میں واپس آنے کے لیے کی گئی۔عمران خان نے ایک بار بھی نہیں سوچا کہ اس کا پاکستان کو کتنا نقصان ہو گا۔امداد کرنے والے ترقی یافتہ ممالک کہیں گے کہ آپ ہمیں کہتے ہیں ہم سازش کرتے ہیں۔عمران خان نے یہ بھی نہیں سوچا کہ پاکستان میں اس اقدام سے کتنی غر بت آئے گی،عمران خان کی انہی حرکتوں کی وجہ سے ان کی حکومت گئی۔عمران خان کی ان حرکات کی وجہ سے ہمارے سفارتی تعلقات خراب ہوئے جب کہ خود آج امریکا سے معافی مانگ رہے ہیں۔جواد احمد نے کہا کہ عمران خان سے درخواست ہے کہ ملک میں انتشار نہ پھلائیں۔اس سے قبل سامنے آنے والی لیکڈ آدیو پر جواد احمد نے ٹویٹر پر جاری کییگئے اپنے پیغام میں کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ عمران خان جیسے پیری مریدی کرنے والے آدمی کو گورنمنٹ کالج میں ٹیکنالوجی پر بات کرنے کے لیے بلایا گیا۔عمران خان ملک میں انتشار اور فساد پھیلا رہا ہے، عمران خان نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں، انہوں نے پوری دنیا میں ملک کو بدنام کیا۔ یہ وہ آدمی ہے کہ جو روحانی باتیں کر کے ملک چلا رہا ہے اور جو کہتا ہے کہ میں ایمان کی طاقت سے ملک چلا لوں گا، آپ کے ایمان سے ہمارا کیا تعلق ہے،
اپنے ایمان سے اپنا گھر چلاو، وہ تم سے چلتا نہیں ہے اور لوگ تمھارے گھر کے اخراجات برداشت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا سے پیسے مانگ کراپنا گھر اور پارٹی چلا رہے ہو اور ممنوعہ فنڈنگ کیس کہ حوالے سے ابھی تک اس ریاست نے آپ کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔جواد احمد نے کہا کہ میں خود میکینکل انجئیرہوں پاکستان میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو ٹیکنالوجی پر بات کر سکتے ہیں اس کا ٹیکنالوجی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ پیری مریدی والا آدمی ہے، یہ سکول اور کالج میں بھی اچھا سٹوڈنٹ نہیں رہا، یہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تھرڈ ڈویڑن لے کر پاس ہوا۔ پاکستان کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو اس موضوع پر بات کر سکیں، یہ تو سارا دن روحانیت پر بات کرتا رہتا ہے۔