اسلام آباد(آن لائن) دفاعی و عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان میں میرٹ پر تقرریوں کا ایک شفاف اور فول پروف طریقہ کار موجود ہے پاک فوج میرٹ پر یقین رکھتی ہے اور اگر میرٹ کی بات کی جائے تو پاک فوج کو بہترین ادارہ کہا جاتا ہے پاک فوج صرف بہترین کو ہی فروغ دیتی ہے۔عسکری ماہرین اور سابق فوجی افسران،
لیفٹیننٹ جنرل خالد مقبول، لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ رضا خان اور لیفٹیننٹ جنرل مصطفی کا کہنا تھا کہ پاک فوج میں جانبداری کا کوئی تصور نہیں ہے سپاہی کا بیٹا آرمی چیف ہوسکتا ہے جبکہ جنرل کا بیٹا بھی منتخب نہیں ہوسکتا کیونکہ پاک فوج قومی فوج کی حقیقی عکاس ہے جہاں رنگ ونسل یا قبیلے کی کوئی گنجائش نہیں ایک کور سے صرف ایک یا دو افسران لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر پہنچتے ہیں جو سخت ترین سکریننگ اور کلیئرنس سے گزرتے ہیں۔ فوج انفرادی ترجیحات کی بجائے آئین پاکستان کی پابند ہے آرمی چیف پاکستان اور پاک فوج ہیں اسے چند لوگوں یا پارٹی سے جوڑنا بدقسمتی ہے پاک فوج قومی اور پاکستانی عوام کی فوج ہے۔ دوسری جانب ترجمان پاک فوج نے تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاک فوج کی سینئر قیادت کے بارے میں ہتک آمیز اور انتہائی غیر ضروری بیان پر پاکستان آرمی میں شدید غم و غصہ ہے۔فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ایک ایسے وقت میں پاک فوج کی سینئر قیادت کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوس ناک ہے جبکہ پاک فوج قوم کی سیکیورٹی اور حفاظت کے لیے ہر روز جانیں قربان کر رہی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا آئین میں واضح طریقہ کار موجود ہے اس کے باوجود سینئر سیاست دانوں کی جانب سے اس عہدے کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوس ناک عمل ہے،
پاک فوج کی سینئر لیڈر شپ کی اہلیت اور حب الوطنی، اْن کی دہائیوں پر محیط بے داغ اور شاندار عسکری خدمات سے عیاں ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش اور آرمی چیف کی تعیناتی کے طریقہ کار کو متنازع بنانا نہ پاکستان کے مفاد میں ہے اور نہ ہی پاک فوج کے مفاد میں ہے، پاکستان آرمی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی بالادستی کے عزم پر قائم ہے۔