پشاور(این این آئی)عبدالولی خان اسپورٹس کمپلیکس میں قائم ریلیف کیمپ میں خیبرپختوخوا کے سیلاب متاثرین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ریلیف کیمپ سے نکالا جا رہا ہے، بے گھر ہیں، کہاں جائیں گے؟۔ عینی شاہدین کے مطابق متاثرین نے بتایا کہ انتظامیہ نے ان
کا پانی بند کر دیا ہے اور فلاحی اداروں کی جانب سے دی جانے والی امداد بھی روک دی ہے۔اس حوالے سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بحالی کا کام شروع کیا جا رہا ہے، متاثرین اگر کیمپوں میں رہیں گے تو سروے اور بحالی کا کام نہیں ہو پائے گا۔دوسری جانب فقیر آباد کے قریب سیلاب متاثرین اورخاتون ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر میں جھگڑا ہوگیا،سیلاب متاثرین نیریلیف کیمپ میں منتقلی سے مبینہ انکار کردیا، حکام کی جانب سے زیادہ اصرار کرنے پر متاثرین نے فائرنگ کردی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فائرنگ میں محفوظ رہیں۔دوسری جانب خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 106 بچوں اور 36 خواتین سمیت 264 افراد جاں بحق اور 327 افراد زخمی ہوئے۔پرووینشل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی( پی ڈی ایم اے) نے خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سیہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق 15 جون سے 29 اگست تک 106 بچوں اور 36 خواتین سمیت 264 افراد جاں بحق ہوئے۔بارشوں اور سیلاب سے 327 افراد زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 75 دنوں میں خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب کے دوران اسکولز سمیت 156 تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچاجبکہ 9 ہزار 411 مویشی ہلاک ہوئے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث کوہستان، سوات، ٹانک، ڈی آئی خان، کرک اور لکی مروت شدید متاثرہ اضلاع ہیں۔جولائی سے اب تک مختلف متاثرہ اضلاع کو 85 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں جبکہ سیلاب متاثرین کیلئے 159 امدادی مراکز قائم ہیں۔