بدھ‬‮ ، 13 اگست‬‮ 2025 

فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے مجرم کی سزامعطل

datetime 25  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت کی جانب سے سزائے موت پانے والے طالب علم کی سزا معطل کردی۔مالاکنڈ پبلک اسکول میں نویں جماعت کے طالب علم حیدر علی کو 2009 میں سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لیا تھا اور اس پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام تھاطالب علم کے والد ظاہر شاہ کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ حیدر کو 2009 میں 14 سال کی عمر میں گرفتار کیا گیا تھا . فوجی حکام کے مطالبے پر حیدر علی کو پیش کیا گیا۔درخواست کے مطابق حیدر علی کی گرفتاری کے 6 سال بعد معلوم ہوا کہ وہ لوئر دیر کی تیمرگرہ جیل میں قید ہے اور اسے فوجی عدالت کی جانب سے پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے لہذا اس فیصلے پر عملدرآمد کو فی الفور روکا جائے۔منگل کو جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس یونس تھیم پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے طالب علم کی سزائے موت پر عمل درآمد 8 ستمبر تک روکنے کا حکم جاری کردیابعد ازاں عدالت نے وفاق، سیکرٹری دفاع، جی او سی مالاکنڈ اور سیکریٹری داخلہ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردیواضح رہے کہ اس سے قبل حیدر علی کے والد ظاہر شاہ نے رواں ماہ 8 اگست کو سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184 تھری کے تحت ایک درخواست جمع کروائی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حیدر علی کو ملنے والی سزا کا ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ اس کے مطابق قانونی چارہ جوئی کی جاسکے۔تاہم سپریم کورٹ نے کیس کا ریکارڈ فراہم کرنے سے متعلق درخواست کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس حوالے سے ہائیکورٹ یا قانون کے تحت دستیاب کسی دوسرے مناسب فورم سے رابطہ نہیں کیا گیاسپریم کورٹ رجسٹرار کی جانب سے دیئے گئے حکم نامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر براہ راست سپریم کورٹ سے رابطہ کرنے کا کوئی معقول جواز بھی پیش کرنے سے قاصر رہا ہے جبکہ اس حوالے سے ذیلی عدالتوں سے رجوع کیا جاسکتا تھا۔حکم نامے میں کہا گیا کہ پٹشنر کی جانب سے پیش کیا جانے والا سرٹیفکیٹ سپریم کورٹ کے رولز 1980ءکے حکم 25 کے رولز 6 پر پورا نہیں اترتا ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فوجی عدالتوں کو برقرار رکھنے کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے ملزمان کو اپیل کا حق حاصل ہوگا۔فیصلے کے مطابق 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں 11 ججوں نے فیصلہ دیا . 6 نے مخالفت کی، یوں اکثریت کی رائے پر فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ سنایا گیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…