کراچی (این این آئی)آسکر ایوارڈ یافتہ پاکستانی فلم ساز سمیت دیگر تین فلم سازوں کی ہدایتکاری میں بننے والی پہلی مسلم پاکستانی سپر ہیرو لڑکی کے کردار پر بنائی گئی ویب سیریز مس مارول کی تازہ قسط میں قیام پاکستان سے متعلق جدوجہد کو غلط انداز میں پیش کیے جانے
پر تنقید کی جا رہی ہے۔مس مارول کی پانچویں قسط 8جولائی کو ریلیز کی گئی تھی جس میں فواد خان یعنی حسن کے کردار کی متعدد جھلکیاں دکھائی گئی تھیں۔انہیں ویب سیریز میں تحریک آزادی کے ایک متحرک رکن کے طور پر دکھایا گیا ہے، اگرچہ انہیں مسلمان کردار میں دکھایا گیا ہے، تاہم انہیں تحریک آزادی سے متعلق لوگوں میں شعور بیدار کرتے وقت بانی پاکستان قائد اعظمؒ کی جدوجہد کے بجائے گاندھی کی جدوجہد کی پرچار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔فواد خان کو قائد اعظم کی جانب سے دیئے گئے دو قومی نظریئے کے بجائے صرف گاندھی کی جانب سے آزادی کے نظریئے کو آگے بڑھاتے ہوئے دکھایا گیا جس پر کئی شائقین نالاں دکھائی دیئے اور انہوں نے ویب سیریز کی ٹیم اور خصوصی طور پر ہدایت کارہ شرمین عبید چنائے پر تحریک آزادی کی تاریخ کو مسخ کرنے کا الزام لگایا۔بعض لوگوں نے لکھا کہ اگرچہ وہ تنگ نظر اور قوم پرست نہیں مگر وہ چاہتے ہیں کہ حقائق کو درست انداز میں پیش کیے جانا چاہیے اور اپنی تاریخ کو بہتر انداز میں بتانے کے حوالے سے بھارتی آگے ہیں۔شائقین نے لکھا کہ تحریک آزادی اور قیام پاکستان میں قائد اعظم کی خدمات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا مگر مس مارول میں ان کا کوئی ذکر ہی نہیں۔بعض افراد نے لکھا کہ بھارت کے زیادہ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے بظاہر پاکستانی تاریخ کو مسخ کیا گیا جو کہ قابل مذمت ہے۔مس مارول کی حالیہ قسط سے قبل چوتھی قسط میں بھی قیام پاکستان کے حوالے سے متنازع ڈائلاگ شامل کیے جانے پر ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔