اسلام آباد (این این آئی)سینٹ اپوزیشن نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شدید احتجاج اور شور شرابہ کرتے ہوئے چیئر مین سینٹ کے ڈائس کے سامنے امپور حکومت نامنظور کے نعرے لگائے جس پر چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی شدید برہم ہوگئے اوروارنگ دی ہے کہ اگر کوئی رکن اپنی بینچ سے دوسری بینچ کے سامنے گیا تو اسے معطل کر دوں گا
جبکہ اپوزیشن اراکین نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ رات کے اندھیرے میں دو ایٹم بم عوام پر پھینکے گئے،ظالموں کو عوام کا خیال تک نہیں آیا،حکومتی اقدام سے عوام کا سانس لینا بھی مشکل ہو جائے گا ،،حکومت استعفیٰ دے اور الیکشن کرائے۔ قائد ایوان نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ ایوان کو جلسہ گاہ نہ بنائیں ،آئی ایم ایف کی زنجیر باندھ کر آپ ایوان سے بھاگ گئے،پاکستانی معیشت کی ایک سیاسی جماعت کا مسئلہ نہیں،راتوں رات آئی ایم کی غلامی سے نکلنا ممکن نہیں،چھوٹے طبقے کوبینظیر انکم سپورٹ پراگرام اور دیگر ذرائع سے ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی۔ جمعہ کو سینٹ کا اجلاس چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ گزشتہ رات کو ملک پر پٹرول کی قیمت بڑھا کر ملک پر شب خون مارا گیا،ہماری تحریک التوا کو پہلے لیں جس پر چیئر مین سینٹ نے کہاکہ پہلے وقفہ سوالات کو لیتے ہیں پھر اس پر بات کرتے ہیں۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہاکہ جناب چیئرمین!ملک تباہ ہو رہا ہے اس موقوع پر اپوزیشن نے ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا تاہم قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ اپوزیشن کو واپس لے آئے۔ اجلاس کے دور ان سینیٹ میں پٹرول، ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر گرما گرم بحث کی گئی ۔قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزد وسیم نے کہاکہ رات کوپاکستانی عوام پر شب خون مارا گیا،اس سے اہم کوئی اہم بات نہیں۔سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے مطالبہ کیا کہ تمام وزراء اعلان کریں وہ اپنی گاڑیوں میں سرکاری پٹرول نہیں لیں گے،
حکومتی اراکین اپنی جیب سے پٹرول بھروائیں۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ اب ثابت ہوچکاکہ یہ لوگ بیرونی سازش کے تحت آئے ہیں،سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے عوام کیلئے 466ارب کا ریلیف دیا تھا،موجودہ حکومت نے جو کچھ کیا ملکی تاریخ میں کبھی نہیں کیا گیا۔
انہوںنے کہاکہ رات کے اندھیرے میں دو ایٹم بم عوام پر پھینکے گئے،ایک ہفتے کے اندر ساٹھ روپے پٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا گیا۔
انہوںنے کہاکہ ظالموں کو عوام کا خیال تک نہیں آیا،عوام کا سانس لینا بھی مشکل ہو جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ مفتاح اسماعیل کو معصوم بچوں پربھی رحم نہیں آیا،وہ تو عوام کا گلہ دبا دیگا،وہ معصوم بچوں کا بھی خیال نہیں کرتے،یہ وہی سازش ہے جو ڈان لیک کی سازش تھی،
عوم کو ملکی ادارں کیساتھ لڑایا جائے۔انہوںنے کہاکہ وزیر خزانہ نے گھی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا بھی اعلان کردیا۔قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اس ایوان کی روایات کی پاسداری کی جائے،اس ایوان کو جلسہ گاہ نہ بنائیں۔ انہوںنے کہاکہ زبان ہماری بھی چلتی ہے،
دامن آپ کا بھی صاف نہیں،آپ آئی ایم ایف کی غلامی کاطوق ڈال کر گئے،آئی ایم ایف کی زنجیر باندھ کر آپ ایوان سے بھاگ گئے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی معیشت کی ایک سیاسی جماعت کا مسئلہ نہیں،یہ اشتہاری اور بناوٹی باتوں سے نکل کر معیشت کی بحالی کی بات کریں۔
انہوںنے کہاکہ کس شخص کو معلوم نہیں کہ قرضوں کا معاملہ سالہا سال سے چل رہے ہیں،پونے چار سالوں میں معیشت کیساتھ کیا گیا،یہ سب کو معلوم ہے،راتوں رات آئی ایم کی غلامی سے نکلنا ممکن نہیں،چھوٹے طبقے کوبینظیر انکم سپورٹ پراگرام اور دیگر ذرائع سے ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی۔
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت پہلی دفعہ آئی تھی،اس وجہ سے آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانا پڑا،آئی ایم ایف نے ٹیکسز میں اضافے اور بجلی کی قیمت بڑھانے کا کہا تو میں نے انکار کر دیا،پٹرولیم مصنوعات میں اضافے سے 47فیصد توانائی کی بیس بڑھائی گئی،
روس سے سستا تیل لیکر ٹارگٹڈ کا منصوبہ تھا،آئل ریفائنریز کا مارجن چودہ روپے رکھا ہوا تھا،اب مارجن ساٹھ روپے تک پہنچا ہے ،ان کو سمجھ ہی نہیں آئی اور آئی ایم ایف نے ان کو ڈنڈے مارے،یہ جب تک عوام کیساتھ کھڑے نہیں ہونگے تب تک سب انکو ڈنڈے ماریں گے۔
انہوںنے کہاکہ میں معتبر شخصیت کے پاس گیا اور کہا کہ معیشت مستحکم ہو گئی ہے،اس معیشت کیلئے تسلسل چاہیے ،میرا اندازہ بالکل سچ ثابت ہوا،حکومت استعفیٰ دے اور الیکشن کرائے۔قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ پوری قوم کی جانب سے مطالبہ رکھتاہوں کہ
وزیر خزانہ اعلان کرے کہ کوئی بھی سرکاری بندہ مفت میں پٹرول نہیں استعمال کرے گا،بجلی اب صرف بلوں میں آتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ غلامی نامنظور،پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نامنظور ہے ۔اپوزیشن ارکان نے پٹرول ،ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج اور شورشرابہ کیا ،
اپوزیشن اراکین چیئرمین ڈائس کے سامنے پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج اور امپورٹڈ حکومت نا منظور کے نعرے بازی کرتے رہے ،۔چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کو لائن کراس کرنے کی صورت پر سخت کارروائی کی وارننگ دی کہ فیصل جاوید آئندہ نعرہ بازی کی تو ممبرشپ منسوخ کروں گا۔
صادق سنجرانی نے کہاکہ الیکشن کمیشن تک میں خود لیکر جائوں گا،قائد ایوان اپوزیشن ممبران کو کنٹرول کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ پٹرول،ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ عوام دشمنی ہے،حکومت کے پاس زہر کھانے کے پیسے نہیں،بیرونی دوروں پر جا رہے ہیں،
اخبارات میں کروڑوں روپے کے ذاتی تشہیر کیلئے اشتہارات دیئے گئے،پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ پیسے تمارے باپ کے تھے؟،چھ ماہ کیلئے سرکاری گاڑیوں اور سرکاری پٹرول کے استعمال پر پابندی لگائی جائے،اب بہانوں سے کام نہیں چلے گا،ڈرو اس دن سے جب بھوکے
،ننگے عوام حکمرانوں کے محلات کا رخ کرینگے۔وزیر مملکت برائے خزانہ و اقتصادی امور ڈاکٹر عائشہ غوث پاشانے کہاکہ ملکی معیشت پر سیاسیت کھیلی جارہی ہے،آئی ایم ایف پروگرام پر نظر ثانی کرنا ہو گی،پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کئے
،ڈیڑھ کروڑ غریبوں کو ریلیف دی ہے،چالیس ہزار سے کم تنخواہ دار طبقہ کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جا رہی ہے،اپنی سیاست کیلئے ملکی معیشت کیساتھ نہ کھیلے۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس پیر سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔