کراچی(این این آئی)’پسوڑی‘ فیم گلوکارہ شے گِل کو تین دن قبل قتل کیے گئے بھارتی گلوکار سدھو موسے والا کے لیے دعا کرنے پر مداحوں نے آن لائن تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں مذہبی بنیاد پر تفریق کا نشانہ بھی بنایا۔بھارتی گلوکار اور مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کے
رہنما سدھو موسے والا کو 29 مئی کو بھارتی پنجاب میں قتل کردیا گیا تھا۔ان کے قتل پر جہاں دیگر لوگوں نے اظہار افسوس کیا تھا، وہیں پاکستانی گلوکارہ شے گِل نے بھی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔شے گِل نے سدھو موسے والا کیلئے دعا کرتے ہوئے ان کے لواحقین کے لیے صبر کی دعا کی تھی، تاہم لوگ ان کی بات پر ناخوش دکھائی دیے اور انہیں مذہبی تفریق کا نشانہ بنا ڈالا۔شے گِل نے لوگوں کی جانب سے آن لائن تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے اسکرین شاٹس شیئر کیے، جن میں انہیں لوگوں نے مذہبی تفریق کا نشانہ بھی بنایا۔لوگوں نے انہیں سمجھایا کہ وہ ایک مسلمان ہیں اور وہ غیر مسلم افراد کے لیے دعا نہیں کر سکتیں۔لوگوں کی جانب سے پیغامات موصول ہونے کے بعد شے گِل نے انسٹاگرام اسٹوریز میں واضح کیا کہ وہ مسلمان نہیں بلکہ مسیحی ہیں اور وہ دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے دعا کر سکتی ہیں۔شے گِل نے دوسرے لوگوں کے پیغامات کے اسکرین شاٹ بھی شیئر کیے، جن میں بعض لوگوں نے انہیں بتایا کہ اگر کوئی انہیں بطور مسلمان دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے دعا کرنے سے روک رہے ہیں تو وہ لوگ غلط ہیں۔بعض لوگوں نے انہیں بتایا کہ مذہب اسلام تمام مذاہب اور خاص طور پر مسیحیت کی عزت اور احترام کی تلقین کرتا ہے، کیوں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قرآن پاک میں ذکر ہے۔گلوکارہ نے ایسے میسیجز کے جواب میں بتایا کہ وہ اپنی مذہبی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھیں مگر چوں کہ انہیں زیادہ تر خراب پیغامات موصول ہو رہے تھے، اس لیے انہوں نے ایسا کیا۔