مکوآنہ (این این آئی )فیصل آباد میں گورنمنٹ کے مقرر کردہ سلیبس اور قانون وضع ہونے کے باوجود ایجوکیشن آفیسر ان کی مبینہ ملی بھگت سے پرائیویٹ سکولز مالکان کی جانب سے آکسفورڈ سلیبس کو کلاسوں میں لگوا دیا گیا ہے۔فیصل آباد لیول پر کوئی بھی پرائیویٹ سکول ایسا نہیں جہاں پر
مقرر کردہ گورنمنٹ اور وزارت تعلیم سے مقرر شدہ سلیبس پڑھایا جا رہا ہو ۔چیک اینڈ بیلنس بحال رکھنے والے تعلیمی اداروں کے اعلیٰ افیسران لمبی تان کر سو گئے یا پھر دال میں کچھ کالا ہے بلکہ یہ بھی معلوم ہو ا ہے کہ پرائیویٹ سکولز۔مالکان افسران بالا کی بات تک سننے کو تیار نہیں وزا رت تعلیم کی جانب سے ٹیکسٹ بک بورڈ کے رجسٹرڈ شدہ سلیبس کو پڑھانے کا حکم دیا گیا لیکن اس پر کوئی بھی جڑانوالہ میں پرائیویٹ سکول عمل نہیں کر رہے بچوں کے والدین کی جانب سے مبینہ طور پر انکشاف ہوا ہے کہ ایجوکیشن آفیسر ان کی ملی بھگت سے ایسا ہو رہا ہے۔بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ سکولز مالکان کتابوں کاپیوں اور سٹیشنری کے سامان سے بیش بہا کمیشن وصول کر رہے ہیں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افیسران کی ملی بھگت کے بغیر ایسا ہونا ناممکن ہے کیونکہ ایجوکیشن آفیسران کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے اپنے ٹھنڈے کمروں میں سوئے ہوئے ہیں اور ٹھنڈے کمروں سے باہر نکلنے کی فرصت نہیں رکھتے بچے اور بچوں کے والدین کا وزارت تعلیم اور وزیراعظم پاکستان اور لوکل ایجوکیشن آفیسران سے مطالبہ ہے کہ اس مصیبت سے نکالا جائے اور کمیشن لینے والے ایجوکیشن آفیسران اور سکول مالکان کو کڑی سے کڑی سزا دلوائی جائے ۔تاکہ محکمہ تعلیم سے عطائیت ۔ہوس اور لالچ کا خاتمہ ممکن ہو سکے