اسلام آباد(آن لائن )وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ فنانس بل سے غریب پر کوئی اثر نہیں ہو گا،اور روزمرہ کی چیزوں پر بھی مہنگائی نہ ہو گی،دوائیاں سستی ہونگی،170ارب روپے لگرثری ایٹم پر ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے ،سال میں 343ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ پر نظر ثانی کی گئی ہے، ہم آئی ایم ایف کو بتایا کہ یہ آئین پاکستان کے خلاف ہے،بل میں سے ماوارئے آئین شقوں کو نکال دیا گیا،
آگر اسٹیٹ بینک تجاوز کرنے کی کوشش کرے گا قانون واپس لے لیں گے،دنیا بھر میں اسٹیٹ بینک خودمختار ادارے ہوتے ہیں،جس جس نے ان کی بات نہیں سنی ان ممالک کا برا حال ہوتا ہے،ترکی میں مہنگائی اور دیگر چیزیں ان کے کنٹرول سے باہر ہوچکی ہیں، 74 سال عوام کو صرف خواب دکھائے گئے اور معیشت کی ترقی کے ثمرات آج تک عوام تک نہیں پہنچے ، اب ایک شخص عمران خان آیا جس نے کہا کہ معیشت کو عوام کے لیے ترقی دیں گے، وزیراعظم نے کہا کہ کچھ ایسا کریں جس کی وجہ سے غریب عوام کو مشکل نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ لیڈر ایک ہی ہے جس کا نام عمران خان ہے، پہلے عمران اور پھر اس کی حکومت کے لیے دعا کریں، وزیراعظم عمران خان وہ شخص ہیں جو ریاست مدینہ پر یقین رکھتے ہیں اور کہا کہ یہیں کہ غریب کی حالت بہتر کرنے کے لیے انتظار نہیں کرنا، وزیراعظم کہتیہیں ایسا کام کروکہ غریب کو کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے، نچلے طبقے میں خوشحالی آئے گی تو تب اصل پاکستان بنے گا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا،وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ لوگوں پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں پڑے گا، مالیاتی ضمنی بل سے عوام پر بوجھ کی باتیں بے بنیاد ہیں،ایک ہزارسی سی سیزائدگاڑی پرڈیوٹی بڑھیگی،جن چیزوں پرچھوٹ تھی اس پرنظرثانی کی جارہی ہے،
بتایا جائے 2ارب روپے سے کون سا بڑا مہنگائی کا طوفان آجائے گا،س وقت ہمارا سیلز ٹیکس 3 ٹریلین کا ہے،زرعی سیکٹر اور فرٹیلائزرز پر ٹیکس نہیں لگنے دیا،سینما کے آلات اور پرانے کپڑوں پر ٹیکس نہیں لگنے دیا،170رب روپیکی ٹیکس چھوٹ میں لگڑری آئٹم شامل تھیں,آئی ایم ایف نے 7 سو ارب کی ڈیمانڈ کی ہم 343 پر
لے کر آئے،گزشتہ ڈھائی سال سے اسٹیٹ بینک سے کوئی پیسہ نہیں لے رہے، تحریک انصاف کے منشور میں ہے کہ وہ اداروں کو خودمختاری دے گی،جب تک اداروں میں مداخلت کرتے رہیں گے وہ مضبوط نہیں ہونگے،شوکت ترین نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف نے کہا اسٹیٹ بینک کو بہت بری طرح ٹریٹ کیا جارہا ہے،آئی ایم ایف نے کہا
حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے گی،عام آدمی پر صرف 2ارب روپے کے ٹیکسوں کا بوجھ پڑے گا، کمپیوٹرز، سلائی مشینیں، آئیوڈائز نمک،سرخ مرچ پر ٹیکس لگے گا،نمک،مرچ سمیت چند چیزوں پر ٹیکس سے عام آدمی متاثرہوگا، آٹو سیکٹر پر ٹیکسز کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں،تجارتی خسارے کو مدنظر رکھتے ہوئے
لگڑری آئٹمز پر ٹیکس کگائے،امریکہ میں مہنگائی ایک فیصد سے بڑھ کر 6.8 فیصد پر پہنچ گئی،ہماری مہنگائی کی شرح گیارہ فیصد ہے،اگر جو بائیڈن فیل ہوا تو پھر میں بھی فیل ہونگا،تین سے چار درآمدای اشیاء کی قیمتیں بڑھیں جس کے باعث مہنگائی بڑھی، اسٹیٹ بینک کی اتھارٹی اس کے بورڈ کے پاس ہو گی،اسٹیٹ بینک کا بورڈ
حکومت ہی بنائے گی،گورنر کی تعنیاتی حکومت ہی کرے گی ،ایسا نہیں ہے کہ ہم نے اسٹیٹ بینک کو بیچ دیا ہے،اسٹیٹ بینک پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیوں کو جوابدہ ہوگا،قائمہ کمیٹیوں کو جوابدہ کر کے ہم نے پارلیمنٹ کو تقویت بخشی ہے،آئی ایم ایف چاہتا تھا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کا احتساب نہ ہو،ہم آئی ایم ایف کو بتایا کہ یہ آئین
پاکستان کے خلاف ہے،بل میں سے ماوارئے آئین شقوں کو نکال دیا گیا،آگر اسٹیٹ بینک تجاوز کرنے کی کوشش کرے گا قانون واپس لے لیں گے،دنیا بھر میں اسٹیٹ بینک خودمختار ادارے ہوتے ہیں،جس جس نے ان کی بات نہیں سنی ان ممالک کا برا حال ہوتا ہے،ترکی میں مہنگائی اور دیگر چیزیں ان کے کنٹرول سے باہر ہوچکی ہیں، 74
سال عوام کو صرف خواب دکھائے گئے اور معیشت کی ترقی کے ثمرات آج تک عوام تک نہیں پہنچے ، اب ایک شخص عمران خان آیا جس نے کہا کہ معیشت کو عوام کے لیے ترقی دیں گے، وزیراعظم نے کہا کہ کچھ ایسا کریں جس کی وجہ سے غریب عوام کو مشکل نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ لیڈر ایک ہی ہے جس کا نام عمران خان ہے، پہلے
عمران اور پھر اس کی حکومت کے لیے دعا کریں، وزیراعظم عمران خان وہ شخص ہیں جو ریاست مدینہ پر یقین رکھتے ہیں اور کہا کہ یہیں کہ غریب کی حالت بہتر کرنے کے لیے انتظار نہیں کرنا، وزیراعظم کہتیہیں ایسا کام کروکہ غریب کو کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے، نچلے طبقے میں خوشحالی آئے گی تو تب اصل پاکستان بنے
گا، جب تک وزیرخزانہ ہوں عمران خان کا یہ خواب پورا کرتا رہوں گا،وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں ثمرات اوپر سے نیچے تک لانے کی بات کی گئی لیکن عملی طور پر کچھ نہ ہوا مگر فلاحی ریاست کی بنیاد رکھ دی ہے، بڑے بینک اب زراعت کے شعبے میں قرضہ دیں گے اور زراعت میں تین سال کا بلا سود قرضہ دیاجائے گا۔وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب
نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی 9بار اور مسلم لیگ ن 4بار آئی ایم ایف کے پاس گئی، ?ان جماعتوں کو بھی پتہ ہے کہ وہ معیشت کو کہاں چھوڑ کر گئے تھے، یہ اگر دودھ اور شہد کی نہریں بہا کر جاتے تو یہ صورتحال نہ ہوتی، حکومت نے پوری کوشش کی ہے کہ عام عوام پر بوجھ نہ ڈالا جائے، اپوزیشن نے ایوان کو طوفان بدتمیزی بنائے رکھا، جب موقع آتاہے شہبازشریف اور بلاول غائب ہوجاتے ہیں، یہ صرف بند کمروں میں باتیں کرتے ہیں،۔