کابل(این این آئی)افغانستان کے نئے حالات میں اپنی جگہ بنانے کے لیے بھارت نے سفارتی کوششیں تیز کردیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ماسکومیں افغان کانفرنس کے دوران بھارتی وزات خارجہ کے اعلی افسران نے طالبان کے نائب وزیر اعظم سمیت دیگر رہنماوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔بھارت نے بھی ماسکو میں افغان کانفرنس کے بعد دس ملکوں کی طرف سے
جاری کردہ اس بیان کی تائید کی جس میں افغانستان پر طالبان کی حکومت کو ایک نئی حقیقت کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ کانفرنس میں شریک بھارتی وزارت خارجہ کے اعلی عہدیداروں نے طالبان کے نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی اور وزیر خارجہ عامر خان متقی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور کابل حکومت کو انسانی امداد کی پیش کش کی۔طالبان کے وزیر اطلاعات و نشریات اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ٹوئٹ کے ذریعہ اس ملاقات کی خبر دی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان، افغانستان اور ایران کے لیے بھارت کے خصوصی نمائندے اور بھارتی وزارت خارجہ میں جوائنٹ سکریٹری جے پی سنگھ اور طالبان کے وفد کے درمیان با ت چیت ہوئی۔ذبیح اللہ مجاہد نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہاکہ دونوں فریق ایک دوسرے کی تشویش اور فکرمندیوں پر غور کرنا اور سفارتی اور اقتصادی تعلقات بہتر بنانا ضروری سمجھتے ہیں۔انہوں نے مزید لکھاکہ بھارتی ایلچی نے کہا کہ افغانستان کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ افغانستان مشکل صورت حال سے گزر رہا ہے۔ بھارت افغانستان کو انسانی امداد دینے کے لیے تیار ہے۔بھارت نے طالبان کے نائب وزیر اعظم اور دیگر رہنماوں کے ساتھ اس ملاقات کے بارے میں فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم حکومتی ذرائع نے اس ملاقات کی تصدیق کی اور کہا کہ بھارت گیہوں اوردیگر اشیا کی ایک بڑی کھیپ افغانستان کو انسانی امداد کے طور پر بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی دہلی جلد ہی 50 ہزار میٹرک ٹن گیہوں اور ادویات روانہ کرنے والا ہے تاہم بھارت چاہتا ہے کہ اس کی تقسیم اقوام متحدہ کے ذریعہ کی جائے۔