پیرس(این این آئی)پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا تین روزہ اجلاس 19 سے 21 اکتوبر تک منعقد ہو رہا ہے۔ امکان ہے کہ پاکستان آئندہ چار ماہ تک بددستور گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے تدارک کی نگرانی کرنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی طرف سے
پاکستان کو مزید چار ماہ کے لیے نگرانی کی گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔ پاکستان کے اسٹیٹس میں تبدیلی کا فیصلہ اب آئندہ سیشن ہو گا جو اپریل 2022 میں منعقد ہونا ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان کو اپریل تک اپنی گرے لسٹ میں رکھنے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدمات کو سراہا جائے گا، تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا جائے گا کہ پاکستان عالمی سطح پر ایف اے ٹی ایف کے معیار پر مکمل طور پر پورا نہیں اتر پایا ہے۔ساتھ ہی ایف اے ٹی ایف کی طرف سے کچھ سنجیدہ طرز کے مسائل کی نشاندہی کی طرف بھی اشارہ کیا جائے گا کہ پاکستان کو اب بھی دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاں اور قانونی چارہ جوئی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایف اے ٹی ایف حکومت پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات سے جب مطمئن ہو گی تو ایک ٹیم کو پاکستان بھیجا جائے گا جو زمینی حقائق اور قانون سازی کا جائزہ لے گی۔ جس کے بعد ہی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 27 نکاتی ایکشن پلان پر اب تک 26 نکات پر عمل کیا ہے۔ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان کو تمام پوائنٹس پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا۔ پاکستان کے لیے اس اجلاس کی اہمیت اس لیے بھی بہت زیادہ ہے کیونکہ اس نشست کے دوران پاکستان کی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے شعبوں میں ہونے والی اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ ہو گا کہ آیا پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھا جائے یا نہیں؟ اس وقت دنیا کو یہ یقین دلانا بہت مشکل ہے کہ پاکستان میں پابندی کا شکار تنظیمیں اور افراد کے خلاف کار روائی ہو رہی ہے۔