اسلام آباد (آن لائن)وزیر اعظم عمران خان نے تحریک انصاف اور اتحادیوں کی پارلیمانی پارٹی کو جمعرات کو آگاہ کیا کہ قومی سلامتی کے ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ کی تعیناتی میں تکنیکی خامی تھی جو جلد ٹھیک ہو جائے گی اب سب کچھ کلیئر ہے اور ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی ابہام نہیں ہے،ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہنگامی طور پر بلایا گیا تھا
جس پر اراکین نے چیف وہپ عامر ڈوگر سے احتجاج بھی کیا کیونکہ اراکین کی اکثریت اس اجلاس میں نہیں پہنچ سکی،ذرائع کے مطابق آرمی چیف اور وزیرا عظم کے درمیان نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے حوالے سے موجودہ صورت حال پر وزیر اعظم نے پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیا اور کہا کہ میرے عسکری قیادت سے بہت اچھے تعلقات ہیں بلکہ میں دعوی سے کہتا ہوں کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ مجھ سے بہتر تعلقات کسی کے نہیں ہیں،اس وقت حکومت اور فوج میں کسی قسم کی کوئی غلط فہمی بھی نہیں ہے،ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی میں ایک تکنیکی خامی تھی جو ٹھیک ہو جائے گی،اب ابہام بھی نہیں رہا سب کچھ واضح ہے۔وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ حکومت چاہتی تھی کہ افغان صورت حال کے تناظر میں موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اپنا کام جاری رکھے لیکن آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے بتایا کہ آرمی ایکٹ میں اس بات کی مزید گنجائش نہیں ہے،وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے نوٹیفکیشن جلد جاری ہو جائیگا کیونکہ اس حوالے سے جو ابہام تھا وہ دور ہوگیا ہے،ذرائع نے بتایا کہ اراکین نے بھی وزیرا عظم سے مطالبہ کیا کہ اس مسئلے کو جلد حل کیا جائے کیونکہ میڈیا اور عوام میں ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے معاملے پر حکومت کے خلاف منفی تاثر بڑھ رہا ہے۔
اراکین نے اپنے حلقوں کے مسائل حل کرنے اور مہنگائی پر قابو پانے کے بھی مطالبات کئے اور کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کا جینا دو بھر کر دیا ہے حکومت کو اس طرف توجہ دینی چاہیے،وزیرا عظم نے افغانستان کی صورت حال پر پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیا اور کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے تمام شراکت داروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،پاکستان اس حوالے سے کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا کیونکہ پاکستان میں امن کے لئے افغانستان میں امن و استحکام نا گزیر ہے۔