اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداواری نے سفارش کی ہے کہ پاکستان کی دفاعی پیداوار کے اداروں میں تیار ہونیوالے عسکری وغیر عسکری سامان کی بیرون ممالک درآمد پر پابندی لگائی جائے ، اگر اس سلسلے میں قانون سازی کی ضرورت ہو تو ضروری اقدامات کئے جائیںجبکہ کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ وزارت کا بجٹ وزارت دفاع سے الگ ہونا چاہئے ، یہ بجٹ صرف ایک بار دیا جائے اس کے بعد دفاعی پیداوار کے ادارے خود کمائیں اور ان کی توسیع ممکن ہوسکے۔منگل کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیدوار کا اجلاس کمیٹی کے چیئر مین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں دفاعی پیدوار کے شعبے میں ہونیوالی پیش رفت اور اس شعبے سے متعلقہ اہم امور کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں سینیٹرز مس ستارہ ایاز ، خافظ حمد اللہ ، سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ، پرویز رشید، مسز سحر کامران ، گیانچند ، برگیڈیئر (ر) جولن کینتھ ویلیمزنے شرکت کی ۔کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی دفاعی پیدوار کے اداروں میں تیار ہونیوالے عسکری اور غیر عسکری سامان کی بیرونی ممالک سے درآمد پر پابندی لگائی جائے اور مقامی سطح پر تیار ہونیوالے سازو سامان سے استفادہ کیا جائے اور دفاعی شعبے میں جدت پسندی لائی جائے ۔کمیٹی نے ہدایات دیں کہ اگر اس سلسلے میں کہیں قانون سازی کی بھی ضرورت ہو تو ا س سلسلے میں بھی ضروری اقدامات کر لئے جائیں تاکہ دفاعی پیداوار کے شعبے کو مزید مضبوط اور مستحکم کیا جائے ۔کمیٹی کے چیئر مین نے دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر دفاعی پیداوار کے اداروں کی سیکیورٹی کا دہشت گردوں کے حملوں کے خلاف مکمل دفاع کرنے کی بھی ضرورت پر زور دیا۔تحقیق کے حوالے سے کمیٹی نے کہا کہ دفاعی پیدوار میں جدت لانے کیلئے تحقیق پر توجہ دینا ضروری ہے اور ساتھ ہی یہ بھی تجویز دی کہ ایسے اداروں میں بھرتیاں میرٹ پر کی جائیں کرپشن اور کک بیکس کا خاتمہ کر کے جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اور ساتھ ہی اورہیڈز کو بھی کم کیا جائے تاکہ کارکردگی میں بہتری آئے ۔بجٹ کے حوالے سے قائمہ کمیٹی نے تجویز دی کہ دفاعی پیداوار کی وزارت کا بجٹ وزارت دفاع سے الگ ہونا چاہیے اور یہ بجٹ صرف ایک دفعہ دیا جائے اور اسکے بعد دفاعی پیداوار کے ادارے خود کمائیں اور اداروں کی توسیع ممکن ہو سکے ۔جنرل قیوم نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی پیدوار کی صلاحیتیں کسی سے کم نہیں جو کہ نہ صرف پاکستان آرمی کی ضروریات کو پور ا کر رہی ہے بلکہ جنوبی ایشیاءاور مشرق وسطیٰ کے دوسرے ممالک کے ساتھ بھی دفاعی شعبوں میں تعاون جاری رکھے ہوئے ہے ۔چیئر مین کمیٹی نے وزیر برائے دفاعی پیدوار رانا تنویر اور وزارت کے حکام نے تفصیلی بریفنگ پر شکریہ ادا کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ کمیٹی دفاعی پیدوار کے شعبے میں کام کرنے والے تمام اداروں کا دورہ کر یگی ۔