لاہور(نیوزڈیسک) 1993ء میں ممبئی میں تیرہ بم دھماکے ہوئے جن میں 350 افراد مارے گئے جبکہ بارہ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ بھارت پاکستان پر اس حملے کے ملزمان کی پشت پناہی کا الزام لگاتا ہے۔ 2001ء میں مقبوضہ جموں اور کشمیر اسمبلی پر سری نگر میں حملہ کیا گیا۔ کار بم دھماکے اور تین خود کش بمباروں کی مدد سے کئے گئے حملے میں اڑتیس افراد مارے گئے۔ 2003ء میں ممبئی میں دو کار بم دھماکے ہوئے جن میں 54 افراد جان سے گئے اور 244 زخمی ہوئے۔ ان دھماکوں پر بھی بھارت نے روایتی راگ الاپا اور الزام پاکستان پر دھر دیا۔ 2005ء میں نیو دہلی میں تین دھماکوں میں 62 افراد ہلاک اور 210 زخمی ہوئے۔ ان دھماکوں کا الزام بھی بھارت نے پاکستان پر لگا دیا۔ مارچ 2006ء میں وارنسی میں کئے گئے دھماکوں میں اٹھائیس افراد مارے گئے۔ جولائی میں بمبئی سات بم دھماکوں سے گونج اٹھا۔ اس واقعے میں 209 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ بھارتی حکومت کی زہر اگلتی زبان نے ایک بار پھر پاکستان اور آئی ایس آئی پر الزام لگایا۔ 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس حملے کے بعد اگست میں حیدر آباد میں دو بم دھماکے ہوئے جن میں 42 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے۔ نومبر 2008ء میں ممبئی میں بارہ دہشتگردوں نے حملہ کیا۔ حملہ آوروں کی فائرنگ اور دھماکوں میں غیر ملکیوں سمیت 164 افراد مارے گئے۔ ان حملوں کا الزام بھی بھارت حسب روایت پاکستان پر ہی لگاتا ہے۔ 2010ء میں بھارتی شہر پونے میں ہونے والے حملے نے سترہ افراد کی جان لے لی۔ 2011ء میں جولائی اور ستمبر میں ممبئی اور نیو دہلی میں ہونے والے دو واقعات میں 43 افراد مارے گئے۔ 2013ء میں بھی دہشتگردی کے کئی واقعات ہوئے لیکن چھان بین کے بغیر بھارت کا فوری طور پر پاکستان پر الزام لگانے کا سلسلہ آج تک نہیں رُک سکا ہے۔ بھارتی میڈیا ہو یا حکومتی ارکان آؤ دیکھتے ہیں نہ تاؤ اور فوری پاکستان پر الزام دھر دیتے ہیں اور پھر اپنے الزام کو ہی ثبوت قرار دینے پر بھی مُصر رہتے ہیں