اسلام آباد(آن لائن)پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے مس کنڈکٹ کو دیکھنے والے فورم سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 35 منٹ کی مختصر ترین کارروائی کے بعد ملتوی کر دیا گیا، اجلاس میں قومی احتساب بیورو نیب کے چیئرمین جاوید اقبال کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایات پر سماعت سے قبل کونسل کے دائرہ اختیار کا جائزہ لیا گیا۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے چیئرمین نیب کو ہٹانے کے طریقہ کار پر حکومت سے مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف شکایات کا معاملہ پر چیف جسٹس گلزار احمد کی زیر صدارت پانچ رکنی جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا۔ تقریباً پینتیس منٹ جاری رہنے والے اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کیخلاف مس کنڈکٹ کا معاملہ زیر غور آیا۔ اجلاس میں اٹارنی جنرل کی جانب سے چیئرمین نیب کو ہٹانے کے طریقہ کار پر حکومت سے مشاورت کیلئے جوڈیشل کونسل سے مہلت طلب کی گئی۔ بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔نیب قانون کے مطابق چیئرمین نیب کو صرف اسی طرح ہٹایا جا سکتا ہے جو طریقہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو عہدے سے برطرف کرنے کے لیے اختیار کیا جاتا ہے۔یاد رہے کہ ویڈیو سکینڈل سامنے آنے کے بعد ن لیگ کے وکلا نے سنہ 2019 میں کونسل میں نیب چیئرمین کے خلاف شکایات درج کرائی تھیں۔واضح رہے چیئرمین نیب رواں سال نومبر میں ریٹائر ہو جائیں گے۔سپریم کورٹ کے باہر ایک صحافی نے درخواستگزار وکیل سے سوال کیا کہ کیا سپریم جوڈیشل کونسل طیبہ گل کو طلب کر سکتی ہے؟ جس پر درخوستگزارچوہدری سعید ظفر نے موقف اپنایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو کسی کو بھی طلب کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔