جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

چینی کمپنی لاہور اور قصور کی سرحد پر صنعتی پارک میں 15 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے کوشاں

datetime 21  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)چین کی ایک کمپنی لاہور اور قصور کی سرحد پر ایک صنعتی پارک میں 15 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے جس میں امریکہ، یورپ، ایشیا پیسفک اور دنیا کے دیگر خطوں کو پاکستان سے سپورٹس ویئر برآمد کرنے کے لیے کپڑے کا جدید ترین یونٹ، رنگائی اور لباس تیار کرنے سہولیات موجود ہوں گی۔میڈیا

رپورٹ کے مطابق شنگھائی سے تعلق رکھنے والی کمپنی چیلنج کا یہ منصوبہ ممکنہ طور پر پاکستان کی برآمداتی صنعت میں پہلی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہے۔یہ کمپنی پہلے ہی 2017 سے چیلنج اپیریل کے نام سے لاہور کے ملتان روڈ پر گارمنٹ تیار کرنے کا یونٹ چلارہی ہے اور کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق گزشتہ مالی سال 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا برآمداتی ریونیو کمایا گیا۔مینیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق انہیں اپنے موجودہ یونٹ سے رواں مالی سال 5 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی برآمدات ہونے کی توقع ہے۔دوسری جانب آئندہ برس جولائی تک جب چیلنج فیشنن انڈسٹریل پارک فعال ہوجائے گا تو پاکستان سے اس کی اسپورٹس ویئر برآمدات پہلی مالے سال میں 12 کروڑ ڈالر اور آئندہ چند برسوں میں 40 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔پاکستان کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل کمپنی کی بھی برآمدات گزشتہ مالی سال کے دوران 30 کروڑ ڈالر سے کم رہی تھی۔کمپنی کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہماری مکمل پیداوار برآمدات کے لیے ہے، ہم دنیا بھر سے سب سے موثر ، جدید اور ماحول دوست ٹیکنالوجی پاکستان لا رہے ہیں اور ہمارا مقصد پاکستان کو پولیسٹر سے بنے اسپورٹس ویئر کا حب بنانا ہے۔اس وقت کمپنی میں 28 چینی شہریوں سمیت 3 ہزار ملازمین کام کرتے ہیں اور جب انڈسٹریل پارک مکمل

طور پر فعال ہوجائے گا تو یہاں 10 سے 11 ہزار نوکریاں پیدا ہوں گی۔کمپنی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یونٹ پرائس کا فرق کپڑے کی کوالٹی کی وجہ سے ہے، اگر آپ اعلی معیار کی چیز دے رہے ہیں تو صارف سے کوئی بھی رقم لے سکتے ہیں، پاکستانی کاٹن سے بنی گارمنٹ مقامی کپاس کے کم معیار کی وجہ سے کم یونٹ پرائس رکھتی ہیں۔دیگر

چینی کمپنی پاکستان کیوں نہیں آرہیں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چینی ٹیکسٹائل انڈسٹری پاکستان منتقل ہونا چاہتی ہیں کیونکہ مزدوروں کی کمی اور معاوضوں میں اضافے کی وجہ سے کمپنیاں پاکستان آنا چاہتی ہیں۔تاہم انہیں یہاں اپنی دکان لگانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ملتی کیونکہ جب آپ اراضی خریدتے ہیں تو آپ کو گیس

یا بجلی اور دیگر یوٹیلیٹیز نہیں ملتی۔چینی کمپنیاں ایسی جگہ اپنا کاروبار منتقل کرنا چاہتی ہیں جہاں وہ 3سے6 ماہ میں اپنا آپریشن شروع کرسکیں، جب آپ سمندر پار سرمایہ کاری کرتے ہیں حتی کہ افریقہ میں صنعتی پارکس تیار ہیں آپ صرف جائیں اور جا کر پلگ اینڈ پلے کی سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…