بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ن لیگ کا سینٹ الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان، نواز شریف کا بھی خصوصی پیغام پہنچا دیا گیا

datetime 25  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آن لا ئن) مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ راتوں رات پارٹیاں بنانے اور وفاداریاں بدلنے کا وقت گزر گیاہم سینیٹ الیکشن میں بھر پور حصہ لیں گے ، حکومت بوکھکاہٹ کا شکار ہو چکی ہے ،پارلیمان میں اپنا بھرپور کرداد ادا کرتے رہیں گے، جن قوتوں کو ہم سیاست سے باہر نکلانا چاہتے ہیں انہیں ملوث

نہیں کرنا چاہے اپوزیشن نے نیب کا ظلم سہہ لیا ہے اب حکومت کی باری ہے نیب قانون کو ایسے ہی رہنے دینا چاہے حکومت کا باقی رہنے کا اب ارادہ نہیں ہے ۔مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر مریم نوا ز نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی کے ارکان پر مشتمل پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس میں پیر کو منعقد ہوا جس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر غور کیاگیا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ حکومت بوکھکاہٹ کا شکار ہو چکی ہے پارلیمان میں اپنا بھرپور کرداد ادا کرتے رہیں گے حکومت کو قومی اور عوامی ایشوز پر ٹف ٹائم دیا جائے استعفوں کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی اورپی ڈی ایم کا فیصلہ ہی تمام جماعتیں تسلیم کریں گی ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت سے اب کوئی بات نہیں ہو سکتی ن لیگی ارکان ثابت قدم پر شاباشی کے مستحق ہیں ن لیگ کے شیروں کو کوئی ڈرا نہیں سکتا آپ کے عمل نے حکومت کو بہت پریشان کیا ہے ۔ اجلاس میں مریم نواز نے نواز شریف کا پیغام پہنچایا جس پر ارکان پارلیمنٹ نے نواز شریف کے بیانیہ سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہاکہ ہمارا بیانیہ وہی رہے گا تمام ارکان اپنے موقف پر ڈٹے رہیں ن لیگ سینیٹ الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی ۔یہ بات

مریم نواز  نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پارٹی رہنمائوں کو آگاہ کرتے ہوئے کی انہوں نے کہاکہ راتوں رات پارٹیاں بنانے اور وفاداریاں بدلنے کا وقت گزر گیا اب لوگوں کو ڈرا کر ان سے پارٹیاں تبدیل نہیں کروائی جاسکتی آج پوری پارٹی میاں صاحب کے بیانیہ کیساتھ کھڑی ہے اتنے ظلم و زیادتی کے باوجود پارٹی قائد کے بیانیہ کیساتھ

کھڑی ہے میاں صاحب نے اپنے بیانیہ پر ڈٹے رہنے کا پیغام دیا ہے میاں صاحب کا بیان ہے پورے زور و شور کیساتھ عوام پر آنے والی مشکلات بھرپور انداز سے اجاگر کریں جن قوتوں کو ہم سیاست سے باہر نکلانا چاہتے ہیں انہیں ملوث نہیں کرنا چاہے اپوزیشن نے نیب کا ظلم سہہ لیا ہے اب حکومت کی باری ہے نیب قانون کو ایسے ہی

رہنے دینا چاہے حکومت کا باقی رہنے کا اب ارادہ نہیں ہے۔ دریں اثناء اجلاس میں متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کو اجلاس ملک میں مہنگائی کی تازہ لہر پر شدید احتجاج کرتا ہے جو عوام کی برداشت سے باہراور ان پر ظلم ہے۔ اجلاس نے نشاندہی کی کہ قائد محمد نوازشریف کے دور میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اور

آج کے نرخوں میں زمین آسمان کا فرق آچکا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ایک کلو چینی 55 روپے تھی جو آج 100 روپے سے تجاوز کرچکی ہے، اسی طرح خوردنی گھی کی ایک کلو قیمت 140 روپے سے 170 تھی جو آج 255 سے 270 تک پہنچ چکی ہے، خورنی تیل کی قیمت 150 روپے تھی جو آج 240 روپے لٹر ہوچکی ہے۔

20 کلو آٹا 620 روپے تھا جو آج 1400 پر فروخت ہورہا ہے۔ ایک کلو دال چنا65، دال ماش180، دال مونگ 75، دال مسور65 روپے تھی جو آج بالترتیب 145، 280، 140 اور 120روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔ لوبیا80 روپے 155، سرخ مرچ630 سے 1000، ہلدی 900 روپے سے 1400روپے کلو ہوچکی ہے جبکہ

چاول کی قیمت 55 روپے سے 85 روپے تھی جو آج 95 روپے سے 140 روپے فی کلو پر پہنچ چکی ہے۔ یہ اضافہ موجودہ سلیکٹڈ چور اور ظالم حکومت کے عوام کے خلاف سنگین جرائم ہیں۔ملک میں اس افراتفری کی ذمہ دار موجودہ نالائق، نااہل،ووٹ چور کرپٹ حکومت ہے جسے مافیاز چلارہے ہیں اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے بے

رحم سے لوٹ رہے ہیں۔ اجلاس قرار دیتا ہے کہ ملک میں مسلط حکومت تباہی کی علامت بن چکی ہے جو تباہی کے ایجنڈے پر کاربند ہے اور اس تباہی کے نتیجے میں اندرون ملک معیشت، کاروبار، روزگار کا دھڑن تختہ ہونے کے بعد اب اداروں کی تباہی کا عمل جاری ہے۔ داخلی اور خارجہ سطح پر پاکستان کو ایک ’فیل ریاست‘ بنایاجارہا ہے۔

پاکستان کے اثاثے ضبط ہونے سے ایک طرف عالمی سطح پر پاکستان بدنام ہورہا ہے، اس کے قیمتی اثاثے چھینے جارہے ہیں، پی آئی اے کے جہاز ضبط ہورہے ہیں، روزویلٹ ہوٹل جیسے اثاثے غیروں کے قبضے میں جارہے ہیں، مسافروں سے قیدیوں جیسا سلوک ہورہا ہے تو دوسری جانب قوم کے اندر مایوسی اور توہین کے اثرات شدید تر

ہوتے جارہے ہیں۔ عوام سوال پوچھ رہے ہیں کہ ایک اسلامی، جمہوری اور جوہری پاکستان کے ساتھ ایسا کیوں ہورہا ہے؟ اس قومی شرمندگی کی ذمہ دار سلیکٹڈ، نااہل، چور اور غیرملکی سرمائے سے مسلط ہونے والی حکومت ہے۔ اجلاس ملک کی معاشی حالت پر شدید تشویش اور فکر مندی کا اظہار کرتا ہے۔ ملک پر بڑھتا ہوا 14000 ارب

کا قرض اور حالیہ مزید قرض لینے کا فیصلہ قومی خودکشی کے پروانے پر دستخط کرنا ہے۔ مزید قرض کے حصول کے لئے موٹرویز، ہوائی اڈے اور ایف نائن پارک جیسے قومی اثاثے گروی رکھے جارہے ہیں۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ یہ قرض ادا کیسے ہوگا۔ خدشہ ہے کہ قومی اثاثے کوڑیوں کے بھاو قرض دینے والوں کے سپرد

کئے جارہے ہیں اور قرض کی عدم ادائیگی پر وہ انہیں کمرشل بنیادوں پر فروخت کرکے کھربوں روپے کمائیں گے۔ یہ قومی اثاثوں کو کوڑیوں کے بھاو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ اجلاس ان تمام اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ قومی اثاثوں کو احمقانہ اور جاہلانہ انداز میں گروی رکھنے کا عمل فوری ختم کیاجائے کیونکہ

نجکاری کے نام پر پاکستان دشمنی اور اس کے اثاثے تباہ کرنے کا کھیل آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ یہ ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں۔ یہ سراسر گھاٹے کا سودا ہے جس کے مزید تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ پہلے ہی پی آئی اے کی پروازوں کی یورپ، امریکہ، ملائیشیاء اور چین کے بعد اب اقوام متحدہ کی طرف سے بندش، اس کے

اثاثے ضبط کرنے سے اور جاہلانہ طرز عمل کی بناء پر پائیلٹس کی ڈگریوں کو متنازعہ بنا کر فلائٹ آپریشنز کی بندش زہرقاتل ثابت ہوئی ہے۔ اجلاس پاکستان کی ’ساورن گارنٹی‘ تسلیم نہ کئے جانے کی اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے معاشی دیوالیہ پن (Default) کی علامت قرار دیتا ہے۔ ہم اسے موجودہ سلیکٹڈ اور

غیرنمائندہ ناجائز حکومت پر عالمی سطح پر عدم اعتماد کا ثبوت تصور کرتے ہیں جو ایک ایٹمی پاکستان کے لئے ہرگز نیک فال نہیں بلکہ خطرے کی سنگین گھنٹی ہے۔ اگر اس سنگین صورتحال پر ہنگامی لائحہ عمل مرتب نہ کیاگیا تو خدانخواستہ پاکستان اور اس کے عوام کے لئے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیںکیونکہ پاکستان دشمن

اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس ملک میں گیس کی قلت اور ہر روز شدید ہوتے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیتا ہے کہ اپوزیشن بالخصوص پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے باربار نشاندہی کرنے کے باوجود سلیکٹڈ حکومت نے آنکھیں نہ کھولیں۔ ایل این جی کی

درآمد میں مجرمانہ تاخیر اور گیس سیکٹر کے حوالے سے حکومت کے عاقبت نااندیشانہ اقدامات سے یہ صورتحال سنگین سے سنگین تر ہوئی۔ صوبوں کے ساتھ اس معاملے پر محاذ آرائی اس کا ایک اور پہلو ہے جسے بروقت اور آئینی فریم ورک میں حل کرنے کی کوشش کے بجائے وفاق کی جانب سے لڑائی اور چڑھائی کی بھینٹ چڑھایاگیا

اور سزا پاکستان کے عوام اور صنعتی سیکٹر کو مل رہی ہے۔ صنعتی شعبہ جات کو گیس فراہمی بند کرنے کا اعلان معیشت کے گلے پر چھری پھیرنے کے مترادف ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں اور یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ ملک گیر بجلی کے شٹ ڈاون کی تحقیقات کرائی جائیں۔ آٹا، چینی، دوائی،

گیس، ایل این جی اور دیگر سکینڈلز کی طرح اس معاملے کو بھی دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جو قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ ملک کی ریڑھ کی ہڈی زرعی شعبہ اس وقت شدید ترین بحران کی زد میں ہے۔ گندم کے سیزن میں گندم اور آٹے کا بحران اور چینی کے کرشنگ سیزن میں چینی کا بحران اور ہوشربا قیمت موجودہ حکومت کی

زرعی شعبے میں سنگین ترین ناکامیوں اور کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ ایک زرعی ملک کو گندم اور چینی درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔ کھاد کی قیمتوں میں مزید اضافہ جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کے اندر اداروں میں ریٹائر اور حاضر سروس فوجی حکام کی تقرریاں عملا ملک میں مارشل لاء کی

تصویر پیش کررہی ہیں جس کی وجہ سے اداروں میں سول بیوروکریسی، عوام شدید بے چینی اور اضطراب کا شکار ہیں جبکہ سویلین عہدوں سے متعلق رائج طریقہ کار پر بھی کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ یہ صورتحال فوج کے ادارے کی ساکھ کو بھی شدید متنازعہ بنارہی ہے جس کے احساس وادارک کی ضرورت ہے تاکہ سول اور فوجی

میں خلیج مزید نہ بڑھے۔ اجلاس شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ تنازعہ جموں وکشمیر پر پاکستان اپنا روایتی مقدمہ سردخانے کی سپرد کرچکا ہے جو ہماری خارجہ پالیسی کی تاریخی ناکامی کا مظہر ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے کھلم کھلا خلاف ورزی، عالمی قانون، جینیوا کنونشن اور دوطرفہ معاہدات کے

صریحا منافی بھارت کے غیرقانونی، یک طرفہ اقدامات کے جواب میں پاکستان کی حکومت بے بس دکھائی دے رہی ہے جو قوم کی مایوسی کا باعث ہے اور ایک قومی مفاد کے معاملے پر شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ اجلاس پارٹی قائد محمد نوازشریف کے بیانیے اور اصولی تاریخی موقف کی مکمل تائید وحمایت کرتے قرار دیتا ہے کہ

ملک وقوم کو درپیش سنگین خطرات کے حوالے سے قائد محمد نوازشریف نے نہ صرف درست وجوہات بیان کی ہیں بلکہ حقائق عوام کے سامنے رکھ کر حقیقی محب وطن ہونے کا بھی ثبوت دیا ہے۔قائد محمد نوازشریف کی قیادت میں ’ووٹ کی حرمت کی بحالی‘ کا بیانیہ پوری قوم کی آواز بن چکا ہے۔ پارٹی اپنے قائد کے وڑن، ان کے بیانیے

اور ان کی بصیرت کی روشنی میں ان مسائل کے حل کے لئے تجویز کردہ لائحہ عمل کو ہی درست راہ سمجھتی ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے ہم اپنا تن، من، دھن قربان کرنے کو تیار ہیں اور اپنے قائد کے ہر حکم پر عمل کرنے کے عہد کا اعادہ کرتے ہیں۔ جلاس پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی۔ڈی۔ایم) کی موجودہ مسائل سے قوم اور

ملک کو نکالنے کی حکمت عملی کی بھی تائید کرتا ہے اور اب تک کی کاوشوں اور اس کی قیادت کے عزم کو سراہتا ہے۔ اجلاس سمجھتا ہے کہ ، آئین، قانون اور پارلیمان کی بالادستی کے لئے پی ڈی ایم کی تاریخی جدوجہد قومی تحریک میں تبدیل ہوچکی ہے جسے ناکام بنانے کے لئے ووٹ چور حکومت اپنے اقتدار کی طاقت اور

حکومتی مشینری کو بے رحمی سے استعمال کرنے میں مصروف عمل ہے۔ اجلاس قراردیتا ہے کہ پارٹی صدر محمد شہبازشریف، حمزہ شہباز، خواجہ آصف اور خورشید شاہ کی ناحق گرفتاری اور قیدوبند کی قابل مذمت حرکتیں حکومتی بوکھلاہٹ اور ‘ووٹ کو عزت دو‘ بیانیے کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ ایک کھلا راز ہے،

اس ادارے کے سیاسی انتقام کے لئے استعمال ہونے کی گواہی اعلی عدالتیں اپنے فیصلوں کی صورت میں دے چکی ہیں۔ اب تک قومی خزانے کے ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہ ہونے کی حقیقت گواہی دے رہی ہے کہ اپوزیشن قائدین کی گرفتاریاں، ان پر مقدمات بے بنیاد، سیاسی عناد اور سیاسی انتقام پر مبنی ہیں۔ اجلاس آمر وقت کے سیاسی

انتقام کا بہادری، جرات اور ثابت قدمی سے مقابلہ کرنے پر اپوزیشن قائدین اور رہنماوں کا خراج تحسین پیش کرتا ہے اور عدلیہ پر زور دیتا ہے کہ وہ آئین، قانون اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق حکومتی سیاسی انتقام کے عمل کا نوٹس لے اور اس انتقام کا نشانہ بننے والوں کے بنیادی آئینی، قانونی اور انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی

بنائے۔ اجلاس پارٹی رہنماوں سیف کھوکھر اور افضل کھرکھر کی املاک گرانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ہاری ہوئی حکومت کا ایک اور اوچھا وار قرار دیتا ہے۔ اس سے قبل سابق رکن قومی اسمبلی مدثر قیوم ناہرہ اور ان کا خاندان بھی اس نوعیت کی پولیس گردی کا نشانہ بن چکا ہے۔ قائد محمد نوازشریف اور شہبازشریف کا ساتھ دینے

والے نظریاتی، وفادار اور ثابت قدم رہنماوں اور کارکنان پارٹی کا قیمتی اثاثہ ہیں اورہم اپنے ان عظیم ساتھیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ جبر ہمیں اپنا نظریہ اور مقصد قربان کرنے پر آمادہ نہیں کرسکتا۔ فارن فنڈنگ کیس موجودہ حکومت کی پاکستان دشمنوں سے رقوم لینے کا ٹھوس ثبوت ہے۔ یہ منی لانڈرنگ

کا بھی ایک ’اوپن اینڈ شٹ کیس‘ ہے۔ الیکشن کمشن چھ سال سے اس مقدمے کے حقائق منظرعام پر لانے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے جو افسوسناک، تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ اجلاس پی ڈی ایم کے الیکشن کمشن کے سامنے احتجاج کے فیصلے کو سراہتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ پی ڈی ایم کی پیش کردہ یاداشت پر الیکشن کمشن فوری

عمل کرے اور 23 خفیہ بنک اکاونٹس سمیت اس مقدمے سے متعلق تمام دستاویزات قوم کے سامنے لائے۔ سٹیٹ بنک کے ذریعے حاصل ہونے والی تفصیل سامنے لائے تاکہ قوم جان لے کہ عمران خان کو کس کس ملک اور کس کس شخص نے بھاری رقم فراہم کی ہے؟ اس مقدمے کی تمام کارروائی اوپن کی جائے۔ جب سلیکٹڈ وزیراعظم کہہ

چکے ہیں تو اس کے بعد کیس اور اس کے ریکارڈ کو خفیہ رکھنے کا کیا جواز ہے؟۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ فارن فنڈنگ، 23 خفیہ اکاونٹس، مالم جبہ، ہیلی کاپٹرکیس، بی آرٹی، بلین ٹری سونامی، آٹا، چینی چوری کے مقدمات کی روزانہ بنیادوں پر سماعت کی جائے اور ان تمام مقدمات پر فیصلے دئیے جائیں۔ اجلاس پی ڈی ایم کے سربراہ

مولانا فضل الرحمن اور ان کے ساتھیوں کے خلاف نیب گردی کی بھی شدید مذمت کرتا ہے اور قرار دیتا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم پی ڈی ایم کے سربراہ اور اپوزیشن رہنماوں کا نیب کے ذریعے ڈرانے کی کوشش کررہا ہے۔ اجلاس ملک میں میڈیا کا گلا دبانے، اس کی آئینی آزادی چھیننے اور حکومتی ایجنڈے کا آلہ کار بنانے کی روش کی

شدید مذمت کرتا ہے۔ اس مقصد کے لئے میڈیا کے خلاف درج جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات درج کئے گئے۔ اجلاس سمجھتا ہے کہ سچائی دبانے کے لئے ہر آواز کو نامعلوم کرنے کا رویہ ڈکٹیٹرشپ ہے جسے قوم مسترد کرتی ہے۔ اس آمرانہ اور فسطائی حکومت کے خلاف میڈیا کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں۔ اجلاس پنجاب میں میڈیکل کالجز

میں میڈیکل سیٹس میں کمی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قرار دیتا ہے کہ عمران خان حکومت اس معاملے میں بھی بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ یہ کمی اس حکومت نے کی ہے جس کا دعوی تھا کہ ہم تعلیم پر خرچ کریں گے اورنوجوان نسل کو تعلیم کے مواقع دیں گے۔ اجلاس اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ

میڈیکل کالجز میں میڈیکل سیٹس تویہ حکومت نہیں بڑھا سکتی ، کم ازکم جو سیٹیس ہیں ، انہیں کم کرکے نوجوانوں کے مستقبل کو تاریک کرنے کا مزید جرم نہ کرے۔ اجلاس میںسینیٹر کلثوم پروین کے انتقال، سعد وسیم کی والدہ اور رانا مبشر کے کزن کی وفات پر رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیاگیا۔ مرحومین کی مغفرت اور لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کی گئی۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…